321

صوبائی حکومت آئینی حیثیت کے مسئلہ کو ہمیشہ سے سیاسی اور آئینی مسئلہ سمجھتی ہے

؎گلگت()مشیر اطلاعات گلگت بلتستان شمس میر اور وزیر قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ نے ایک مقامی روزنامے میں صوبائی حکومت کیخلاف حقائق کے ساتھ رپورٹ چلانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت آئینی حیثیت کے مسئلہ کو ہمیشہ سے سیاسی اور آئینی مسئلہ سمجھتی ہے

اور حالیہ دنوں میں مقامی اخبار میں دئیے گئے بیان جس میں کشمیر افیئرز کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کو بنیاد بنایا تھا جو کہ سراسر غلط بیانی ہے وزیر اعظم پاکستان کے حالیہ ناکام دورے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی عبوری صوبے کے حوالے سے شدید ردعمل کو زائل کرنے کیلئے اخباری بیان کے ذریعے ناکام کوشش کی گئی، درحقیقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کردہ آئینی درخواستوں پر جو فیصلہ صادر کیا گیا اس میں وفاق کو آرڈر 2019 پر عملدرآمد کا واضح حکم ہے اور صوبائی حکومت فریق بھی نہیں ہے اور ناہی سپریم کورٹ کے فیصلہ میں عملدرآمدکیلئے صوبائی حکومت کو ہدایت جاری کی گئی تھیں۔ صوبائی حکومت کا واضح موقف سپریم کورٹ میں اور وفاقی کمیٹیوں جو کہ گنڈاپور کی سربراہی میں بھی تھی تحریری طور پر سرتاج عزیز کمیشن رپورٹ کے باقی ماندہ سفارشات پر عملدرآمد کی سفارش کی گئی ہے اور آرڈر 2019 جو کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت اور کابینہ سے منظور ہوکر سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی تھی اور اس میں صوبائی حکومت کی سفارشات جس میں جوڈیشل کمیشن کا قیام جی بی کے سرکاری ملازمین کے کوٹہ میں اضافہ وفاقی اداروں مثلاًNFC، ECMC وغیرہ میں نمائندگی اور دیگر سفارشات دی گئی کو نظر انداز کر کے آرڈر 2019 کو سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی اور صوبائی حکومت کی جانب سے وزیر قانون اورنگزیب خان نے لارجر بنچ کے سامنے صوبائی اسمبلی کی قراردادوں پر عملدرآمد کو جس میں سرتاج عزیز کمیشن پر مکمل عملدرآمد کی قرار داد پر وفاقی حکومت کو ہدایات جاری کرنے کا کہا گیا تھا لیکن وفاقی حکومت نے جوڈیشل کمیشن وفاقی آفسران کے کوٹہ میں اضافہ عبوری آئینی صوبہ ب مطابق صوبائی اسمبلی قرارداد سرتاج عزیز کمیشن پر مکمل عملدرآمد کو نظر انداز کرکے رپورٹ جمع کرایا جس میں صوبائی حکومت نے نذریعہ پریس بریفنگ اپنے اعتراضات جمع کرائے اور وفاقی حکومت نے اعتراضات کو درست تسلیم کر کے سپریم کورٹ میں عملدآمد ترمیم جمع کرانے کیلئے وقت مانگا جو کہ تاحال وفاقی حکومت کی بدنیتی ہے اور تاحال گلگت بلتستان کی عوام کو آئینی حیثیت سے محروم رکھنا پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کی عوام دشمنی اور بدنیتی کو سوا کچھ نہیں وزیر اعلی نے تمام پارلیمانی پارٹی سے مشاورت اور اسکی منٹس بھی 5 ماہ میں کشمیر افیئرز کو دے دیئے تھیں لیکن گلگت بلتستا ن کے عوام دشمن اور سپریم کورٹ سے غیر معینہ مدت کیلئے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کی درخواست پر جی بی کی عوام سے مکمل دشنی کا اعلان کیا جاچکا ہے۔اور وزیر اعظم عمران خان کا حالیہ دورہ میں اس بات پر مہر ثبت کردی گئی ہے کہ وفاقی حکومت نے آئینی حقوق کے حوالے سے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں اور وزیراعظم کے حالیہ دورہ میں چپ کا روزہ گواہی دینے کیلئے کافی ہے اور وفاقی حکومت کی عوام دشمن ثابت ہوچکی ہے اور کھسیانی بلی کھمبہ نوچے کے مصداق ملبہ صوبائی حکومت پر ڈالنا اور تما م حقائق کے  منافی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں