290

ہمیں آرڈر نہیں آئین چاہیے، پارلیمانی جماعتوں کا مطالبہ

جی بی کو آئینی صوبہ بنانا واحد حل ہے، اورنگزیب ایڈوؤکیٹ، مسئلہ کشمیر کے حل تک گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، امجد ایڈوؤکیٹ، جی بی کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، شیخ مرزا علیگلگت(سعادت علی، بشارت حسین)گلگت بلتستان کی پارلیمانی جماعتوں نے آرڈر 2020 کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کی گلگت بلتستان کو آرڈرز پر چلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے آرڈرز گلگت بلتستان کو خودمختاری نہیں دیسکتے ہے اور نہ ہی آرڈرز سے مسائل حل ہوسکتے ہے آرڈر کو جوتی کی نوک پر رکھتیہے ہمیں آرڈر نہیں آئین چاہیے ہماری پہلی اور آخری منزل پاکستان ہے اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے زیراہتمام پارلیمانی جماعتی کانفرنس”استحکام پاکستان کی ضمانت آرڈر نہیں آئین پاکستان” کے عنوان سے منعقد ہو?ی جس میں پیپلز پارٹی۔مسلم لیگ ن۔تحریک انصاف۔اسلامی تحریک۔جمعیت علماء اسلام اور مجلس وحدت المسلمین کے نمائندوں نے شرکت کی پارلیمانی جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوء صوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانا ہی واحد حل ہے جس سے مسئلہ کشمیر کو نقصان نہیں پہنچیگا اور نہ ہی مسئلہ کشمیر متاثرہوگا سپریم کورٹ ک فیصلے پر من وعن عمل درامد ہونا چاہیے آئینی عبوری صوبے کی جدوجہد میں ہم تحریک انصاف کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہے اجتماعی مفاد ہمارا ایک ہے تحریک انصاف کو 2020 آرڈر کے متعلق علم نہیں ہے جبکہ 2018 آرڈر میں ہم شامل تھے۔آرڈر 2009 کی بدولت ہم کونسل سیاسمبلی میں آئے اور آرڈر 2018 کی وجہ سے ہمارے قدرتی وسائل کی قانون سازی کا اختیار جی بی کو منتقل ہوا

۔گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ میں جو کیس کیے گئے ہے ان میں آج تک صوبائی حکومت کو فریق نہیں بنایا گیا ہیاس کے باوجود ہم خود سپریم کورٹ گیے اور سرتاج عزیز کمیٹی کی شفارشات پر عمل درامد کہا کیونکہ جی بی اسمبلی نے سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر اعتماد کا اظہار کیا تھا صوبائی صدر پیپلز پارٹی جی بی امجد ایڈوکیٹ نیکہا کہ کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے گلگت بلتستان متناذعہ علاقہ ہے مسئلہ کشمیر کیحل تک جی بی میں لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔2020 آرڈر میں اختیارات پر قدغن لگایا جارہا ہے 2020 آرڈر کے نافذ ہونے سے گلگت بلتستان میں اسمبلی کی بجائے کونسل شپ کا سیٹ اپ رہ جائے گا۔

تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کو آرڈر 2020 پر اعتماد میں لیا جائے پی ٹی آئی کے صدر جعفر شاہ جی بی کے قوم کو گرداب سے نکالنے کے لیے میدان میں آئے ہم بلا مشروط ساتھ دینگے اور معاملہ پارلیمنٹ میں جانے کی صورت میں پارلیمنٹ سے ووٹ دلانے کا وعدہ کرتا ہوں۔ 2020 ارڈر پر سپریم کورٹ میں بھی لڑینگے اگر ذبردستی نافذ کیا گیا تو صورتحال تلخ ہوگی۔گلگت بلتستان میں 70 سالوں سے لوکل اتھاڑٹی نہیں ہے اور جی بی کی تاریخ میں 1947 سے 2009 تک نمائندوں کے پاس انتظامی اختیارات نہیں تھے 2009 میں عوامی نمائندوں کو انتظامی اختیارات ملے لیکن یہ ہماری منزل نہیں ہے کچھ اختیارات 2018 کے آرڈر میں بھی ملے لیکن 2020 آرڈر کے زریعے اختیارات چھینے جارہے جس کی مثال یہ ہے کی 18 مہینوں میں وفاق سے 10 بھرتیاں ہوئی ہے سب کے سب نان لوکل ہے اسلامی تحریک کے سیکٹری جنرل شیخ مرزا علی نے کہا کہ ہر آنے والی جماعت آرڈر کا سہارا لے رہی ہے اور آرڈرز میں جی بی کی بجائے پارٹی کے مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے اب آرڈروں کا تسلسل مشکوک ہوچکا ہیعالمی بدلتے حالات اور خطے کیمخصوص حالات کو سامنے رکھتے ہوئآرڈرز جی بی کو خودمختاری نہیں دیسکتے اور نہ مسائل حل ہوسکتے ہے ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود جی بی کو آ?ین میں شامل کرنے میں کیا مشکلات ہے افغانی بھی پاکستانی بن سکتے ہے تو ہم کیوں نہیں وفاقی حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے گلگت بلتستان کو آئین پاکستان کے زمرے میں لاتے ہوئے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کرنل عبید اللّٰہ بیگ نے کہا کہ آرڈر 2020 ابھی نہیں آیا ہے اور نہ دستخط ہوا ہے اور نہ کسی نے دیکھا ہے آرڈر 2020 سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سے بہتر بھی ہوسکتا ہے اگر کسی نے آرڈر کو دیکھا ہے اور اس میں دستخط کیا ہے تو سامنے لائے اگر یہ مسئلہ سپریم کورٹ نہ جاتا تو اچھا فیصلہ ہوتا پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کو موقع ملا تھا وہ گنوا دیا ہے آج وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو تنقید کررہے ہے اور ماضی میں کشمیر سیل بنایا گیا تھا ہم جی بی سیل بنائیں گے کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا تو گلگت بلتستان کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا تحریک انصاف جی بی کے فنانس سیکرٹری پروفیسر اجمل حسین نے کہا کہ کاش 2000 تک ایسا کوئی فورم بیٹھا ہوتا تو آج گلگت بلتستان کو حقوق مل جاتے

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی مہربانی سے آج یہ سب ہورہا ہے اس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی رول نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مہینے دو مہینے یا ایک سال میں ہمیں بنیادی حقوق مل جائیں گے تو وہ ممکن نہیں ہے کیونکہ ہمیں پاکستان کھوکھلا کرکے دیا گیا ہے اس صورت حال میں وزیر اعظم سب سے پہلے گلگت بلتستان کو فوکس نہیں کرسکتے ہیں بلکہ ملک کو مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے گلگت بلتستان سے ہم سب کو پیار ہے تمام جماعتوں کا حقوق لینے کا طریقہ کار الگ لگ ہے رہنما مجلس وحدت المسلمین جی بی شیخ نیئر عباس مصطفوی نے کہا کہ ہمیں شناخت اور مقام چاہیے مقام اور حیثیت کے مقابلیمیں آرڈر ددر ناک سزا ہے اپوزیشن میں جو ہوتا ہے وہ آرڈر کی مخالفت کرتا ہے اقتدار میں جو ہوتے ہے وہ خود آرڈر دیتیہے اور خاموش رہتے ہے گورنر اور وزیراعلی آرڈر کو رد کرے اور علاقیکی نمائندگی کرے ہمیں محکوم غلام اور نوکر نہ سمجھا جائے ریاست کی جو مجبوری ہے وہ عوام کیسامنے لائے ایک قوم بننے کی ضرورت ہے پارٹیوں سے بالائے طاق ہوکر جو حق کہتا ہے اس کی حمایت کرنی چاہئے یہ آرڈر پے آرڈر ہمیں منظور نہیں ہے ہم بائے چانس پاکستانی نہیں بلکہ بائی چوائس پاکستانی ہیں آرڈر 2020 کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ امیر جمیعت علمائے اسلام گلگت بلتستان مولانا عطاء اللّٰہ شہاب نے کہا کہ 70 سالوں سے گلگت بلتستان آ?ین سیخالی ہیآرڈرز کے زریعے چلایا جارہا ہے ہمیں آرڈر نہیں آئین چاہئے ہمارا پہلا دوسرا اور آخری آپشن پاکستان ہے ہمیں دیوار سے لگانے کے بجائے سینے سے لگایا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں