308

بلتستان یونیورسٹی کی پہلی تاریخ ساز سیلکشن بورڈ کے تحت دو مراحل میں کامیاب قرار پانے والے چوبیس فیکلٹی ممبران کے ساتھ اولین اکیڈمک ٹیم مکمل

بلتستان یونیورسٹی کی پہلی تاریخ ساز سیلکشن بورڈ کے تحت دو مراحل میں کامیاب قرار پانے والے چوبیس فیکلٹی ممبران کے ساتھ اولین اکیڈمک ٹیم مکمل، ٹیم کو مبارک باد اور خوش آمدید
ٹیم کی تکمیل کے ساتھ بلتستان یونیورسٹی کی بصیرت کے مطابق مختلف شعبہ جات میں نِت نئے تعلیمی ، تحقیقی اور جدت طرازی پر مبنی ہمہ جہتی منصوبوں پر کام شروع ہوگا
بلتستان یونیورسٹی کی پہلی تاریخ ساز سیلکشن بورڈ کے تحت دو مراحل میں کامیاب قرار پانے والے چوبیس فیکلٹی ممبران کی تقرری کے نوٹفکیشن کے ساتھ اولین اکیڈمک ٹیم مکمل ہو گئی ہے۔ اس موقع پر بطور میزبان اکیڈمک ٹیم ڈائریکٹر اکیڈمکس بلتستان یونیورسٹی ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ نے کامیاب قرار پانے والے تمام فیکلٹی ممبران اور انتظامی عہدیوں پر تعینات ہونے والے خوش قسمت افراد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد دیتے ہوئے ان کو خوش آمدید کہا ہے۔ اس تاریخ ساز موقع پر ڈاکٹر ذاکرؔ نے کہا کہ اگرچہ اکیڈمک ٹیم کی پہلی کھیپ مکمل ہوگئی ہے تاہم وقت کے ساتھ اس میں مزید اضافہ جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کامیاب امیدواروں کی پروفائل اور کار کردگی دیکھ کر ہم پُر امید ہیں کہ انشا ٔ اللہ بلتستان یونیورسٹی کا مستقبل نہایت مناسب اہلیت کے حامل محفوظ ہاتھوں میں ترقی کے منازل طے کرے گا۔ اس موقع پر پہلے سے موجودنہایت مختصر ٹیم کی کار کردگی کوخراج تحسین پیش کرنا بھی ضروری ہے جنہوں نے انسانی وسائل کی شدید کمی کے باوجودتعلیمی معاملات میں کسی قسم کی کمی کا احساس ہونے نہیں دیا۔ اب چونکہ ان کے دست و بازو مضبوط ہو چکے ہیں تو امید کی جا سکی ہے کہ وہ مزید عزم، تندہی اور خلوص سے یونیورسٹی کی بصیرت کے مطابق تعلیمی ، تحقیقی ، جدت طرازی اور مستقبل شناسی کےمیدانوں میں تمام منصوبوں اور خوابوں کی تعبیر کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیں گے۔ اسی طرح رجسٹرار آفس کی ٹیم بھی خراج تحسین کے مستحق ہے جنہوں نے سیلکشن بورڈ کے پورے عمل کونہایت تندہی سے تکمیل تک پہنچایا۔اس ضمن میں جناب وائس چانسلر اور یونیورسٹی سینیٹ کی رہنمائی اور تعاون بھی قابل تحسین ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہمارے سامنے وسائل کی کمی کے چیلنجز کے ساتھ بلتستان جیسے سٹریٹجک خطے میں موجود ایک نوخیز یونیورسٹی ہو نے کے ناطے وسیع ترین مواقع بھی موجود ہیں۔ ہمیں کم وسائل کا شکوہ کرنے کی بجائے ایسے مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرنا ہے۔ اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم ان بے پناہ مواقع سے کس قدر استفادہ کر پاتے ہیں ۔ مشکلات کو مواقع میں بدلنا ہی در اصل ہماری ٹیم کی آزمائش ہے۔ اور انشأ اللہ ہم ایسا کرکے دکھائیں گے۔ ایسا کرنے کے لیے اولین شرائط اہلیت، لیاقت اور پرخلوص نیک نیتی کے ساتھ سخت کوشی کی ضرورت ہے جس کے لیے ہم سب کوزندگی بھر کا متعلم بننا ہوگا اور ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا۔ بطور جامعہ ہمیں معیشت اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے بدلتے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ ہم اپنے گریجویٹس کو مستقل کے لیے تیار کر سکیں ۔ماضی سے سبق سیکھنا ہے، حال میں جینے کا سلیقہ سکھانا ہے اور مستقبل کے لیے تیار ہونا ہے۔ اب انشأ اللہ بلتستان یونیورسٹی کی بصیرت کے مطابق مختلف شعبہ جات میں نِت نئے تعلیمی ، تحقیقی اور جدت طرازی پر مبنی ہمہ جہتی منصوبوں پر کام شروع ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں