108

ہفتے میں تین مرتبہ ایسپرین، چھاتی اورمثانے کےسرطان سے بچائے

واشنگٹن: ایسپرین کوبعض معالجین سوسال سے زائد پرانی جادوئی دوا بھی کہتے ہیں۔ دنیا بھرمیں 40 سال سے زائد عمر کے خواتین و حضرات دل کی حفاظت کے طور پر ایسپرین کھاتے رہتے ہیں۔ لیکن اب چھاتی اور مثانے کے سرطان سے بچانے میں یا اس سے اموات روکنے میں بھی اس کا کردار سامنےآیا ہے۔

امریکہ میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر ہولی لومنس کروپ نے انکشاف کیا ہے کہ ایسپرین کھانے سے بعض اقسام سے اموات میں کمی اور بقا میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ معدے اور آنتوں کے کینسر میں اس دوا کے فوائد مسلم ہیں اور اب چھاتی اور مثانے کے سرطان پر بھی اس کے بہتر اثرات سامنے آئے ہیں۔
اس مطالعے میں 65 سال سے زائد عمر کے 140000 ہزار مردوزن کو شامل کیا گیا اور مسلسل 13 برس تک ان کا جائزہ لیا گیا۔ ان سے ایک سوال پوچھا گیا کہ وہ کسی معالج کے بغیر ایسپرین کھاتے ہیں یا نہیں اور اگر ہاں تو اس کی کتنی مقدار کھاتےہیں۔ لوگوں نے ہفتے میں اوسطاً تین مرتبہ ایسپرین کھانے کا اعتراف کیا۔
ان میں سے کئی افراد کو چھاتی یا مثانے کا کسی نہ کسی درجے کا سرطان لاحق ہوگیا۔ لیکن ہفتے میں تین مرتبہ ایسپرین کھانے سے ان میں اموات اور کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21 سے 25 فیصد تک کم دیکھا گیا۔ اس تحقیقی میں ماہرین نے چار دیگر کینسر کو بھی شامل کیا تھا جن میں پیٹ، لبلبے، رحم اور غذائی نالی کا سرطان شامل ہے اور ایسپرین کھانے سے ان چار اقسام کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

13 برس میں 32500 افراد سرطان کے شکار ہوئے جن میں 4552 خواتین کو چھاتی اور 1751 کو مثانے کا کینسر ہوگیا۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اندھا دھند ایسپرین کا استعمال بہت مضر بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے اس کا استعمال متعدل انداز میں کیا جانا چاہیے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں