335

گلگت بلتستان میں اگر امن اور سکون ہے تو وہ ہم پر کسی کا احسان ہے بلکہ یہ ہمارا ایک نیچر ہے: صوبائی صدر امجد حسین ایڈوکیٹ

گلگت: پیپلزپارٹی ہیومن رائٹس ونگ کے زیر اہتمام پہلی یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں کو اپنی سمت کا تعین ہے اس لئے وہاں کے نوجوان اپنے طے شدہ منزل تک پہنچنے کے لئے جدوجہد کرتے ہیں مگر گلگت بلتستان کے نوجوان کنفیوژن کا شکا ر ہیں ہماری یوتھ کا چاہیئے کہ وہ کنفیوژن سے باہر نکل کر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کریں،اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے نوجوانوں میں جو ٹیلنٹ ہے وہ دنیا کے کسی بھی یوتھ میں نہیں ہے،گلگت بلتستان میں اگر امن اور سکون ہے تو وہ ہم پر کسی کا احسان ہے بلکہ یہ ہمارا ایک نیچر ہے،اس نیچر کی وجہ سے ہمارے علاقے میں امن اور شانتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ دینے کے لئے پابند بنانے کے ساتھ اسمبلی میں نوجوانوں کی خصوصی نشتیں رکھنے کی ضرورت ہے،یوتھ کو سیاسی اور جمہوری نظام میں شامل کئے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا ہے،یوتھ کو مصروف رکھنے کے لئے طلبہ تنظیموں کو فعال بنانے کے ساتھ تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں کی پابندی فوری ہٹائی جائے یوتھ ایک بریسٹ ہے اگر پھٹ گئے تو انہیں سنبھالنا مشکل ہوجائے گا،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان گزشتہ سترسالوں سے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور یہاں کے عوام جبری زندگی گزاررہے ہیں، آزادی اظہار رائے سے لیکر جمہوریت کے عین اصولوں پر کنٹرول ہے،

گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ انسانوں جیساسلوک کیا جائے یہاں کے عوام سے انسانوں جیساسلوک نہیں ہورہا ہے یہاں کے عوام کے حقوق اور فیصلہ سازی میں عوامی شمولیت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کنٹرول جمہوریت کو مستردکرتے ہیں، یہاں کی جمہوریت کو ہم جمہوریت تسلیم نہیں کرتے ہیں جمہوریت اسے کہتے ہیں جہاں عوام اپنی مرضی کے فیصلے کرے،اور عوامی منتخب نمائدے عوامی خواہشات پر پالیسی مرتب کریں اس جمہوری نظام میں صرف عوام کو ووٹ ڈالنے تک محدود کیا گیا ہے اور اقتدار میں عوامی شمولیت نہیں ہوتی ہے،امجد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے حکمران بڑے منافق ہیں جو عالمی فورمز پر جاکے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں مگر جو کام بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کیا ہے وہی کا م گلگت بلتستان میں پہلے کیاگیاہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی خصوصی حیثیت بحال کئے بغیر مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی پزیرائی نہیں مل سکتی ہے،

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خارجہ پالیسی صفر رہی ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں قراداد بھی جمع نہیں ہوسکی،دنیا نے عمران خان کی تقریر صرف سن لی مگر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کوئی بھی فیصلہ سامنے نہیں آیا،عمران خان اگر مقبوضہ کشمیر سے صرف کارفیو ہی ہٹانے میں کامیاب ہوتے تو ہم مان جاتے کہ ان کا دورہ کامیاب رہا مگر ناقص خارجہ پالیسی کا نتیجہ یہ رہا کہ نہ تو اقوام متحدہ میں قراداد جمع ہوسکی اور نہ کسی نے مقبوضہ کشمیر پر لب کشائی کی اور نہ ہی کوئی فیصلہ سامنے آیا،صدر پیپلزپارٹی نے مذید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی خراب ہے وہاں پر لاکھوں مسلمان قید خانے میں بند ہیں گلگت بلتستان کے عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ اخلاقی اور ہرطرح کے تعاون کے لئے تیار ہیں اور بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، امجد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ،

اس سے قبل پیپلزپارٹی کے سینئر نائب صدر جمیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان قوم کا مستقبل ہے نوجوانوں کو سیاست سے لیکر ہر سٹیچ پر انہیں موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پہلی دفعہ آزادی اظہار رائے کا حق بھی پیپلزپارٹی نے دیا ہے سیاسی شعور دینے والی جماعت پیپلزپارٹی ہی ہے اور نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنے کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوام کو ہردور میں ان کے حقوق دینے کے لئے واحد پیپلزپارٹی نے کردار ادا کیا ہے،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے علاقائی نمائندے اسرارالدین اسرارنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان آئنی دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر انسانی حقوق کے بڑے مسائل ہیں اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھی پریشانی کاسامنا ہوتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں طلباء یونین پر پابندی سے پورے گلگت بلتستان میں نوجوانوں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے حکومت کو چاہیں کہ وہ فوری فور پر طلباء یونین پر پابندی ہٹا دیں اور تمام ادراوں میں طلباء یونین بحال کریں انہون نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں فوری طور پر کوکل گورنمنٹ، بلدیاتی انتخابات کراجائیں جس سے نوجوان سیاست دانوں کو ایک طرف خدمات کرنے کا موقع ملیں گا تو دسری طرف عوام کے بنیادی مسائل کم ہونگے اور نوجوان قیادت کو آگے بڑھنے کا موقع بھی ملے گا

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں اب تک یوتھ پالیسی مرتب نہیں کئی گئی حکومت اور یوتھ کو چاہیں کہ وہ گلگت بلتستان میں یوتھ پالیسی کو مرتب کرنے کیلئے اپنی سفارشات حکومت کے سامنے پیش کریں۔کانفرنس سے پیپلزپارٹی ہیومن رائٹس ونگ کے کواڈینیٹر دلپزیرقادری نے بھی خطاب کیااور کانفرنس میں شامل شرکائے محفل نے سوالات بھی کئے۔ کانفرنس کے آخر میں ڈپٹی کورڈینیٹرہیومن رائٹس ونگ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان وسیم رانہ نے کہا کہ آئینی پاکستان کے آرٹیکل نمبر 1,2کے حصہ دوئم کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کی عوام کو تمام بنیادی حقوق دئیے جائیں۔

دستور پاکستان آرٹیکل نمبر 2کے تحت گلگت بلتستان کو آئینی حیثیت یا آئین کی منتقلی کو یقینی بنائے جائے، گلگت بلتستان کے جیلوں میں قید بابا جان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور انکو قومی دائرے میں شامل کیا جائے۔ سیاسی عناد پر بنائے گئے تمام مقدمات خصو صاََ سیاسی کارکنان پر لگائے گئے انسدادِ دہشتگردی کے دفعات اور شیڈول فور کا خاتمہ کیا جائے۔نیشنل کمیشن ان ہیومن رائٹس کے ایکٹ میں ترامیم کر کے دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کو بھی نمائندگی دی جائے اور ان آیئنی اداروں کا دائرۂ کار گلگت بلتستان تک بڑھایا جائے۔ گلگت بلتستان کے تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔قرارداد متفقہ طور پر کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر شدید مذمت کرتی ہے اور عالمی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فل فور کشمیر میں کرفیو کا خاتمہ کر کے انسانی زندگی کو بحال کرے۔ عالمی برادری کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف آوا ز نہ اٹھانے کی شدید مذمت کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں