136

ڈسکہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو برتری حاصل

سیالکوٹ: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے، غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کا امیدوار سرفہرست ہے جب کہ دوسرے نمبر پر ن لیگ ہے تاہم مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 10 ہزار ووٹوں سے جیت چکے ہیں۔

این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے پرامن طور پر جاری رہی اور کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ حلقہ میں پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی اور ن لیگ کی نوشین افتخار میں کانٹے کا مقابلہ ہے جب کہ تحریک لبیک کے امیدوار خلیل سندھو بھی انتخابی عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔

ضمنی انتخاب کے دوران حلقہ میں عام تعطیل کی گئی جب کہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ رینجرز اور پولیس کے دستوں کو تعینات کیا گیا۔ تین سو ساٹھ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جس میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا جب کہ شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر نے خود انتخاب کی نگرانی کی۔

خاتون بیلٹ پیپر لے کر بھاگ اٹھی

پولنگ اسٹیشن 89 پر خاتون ووٹر نے مہر لگانے کے بعد بیلٹ پیپر سمیت دوڑ لگا دی۔ خاتون پولنگ ایجنٹس نے پیچھے بھاگ کر خاتون کو پکڑ لیا۔ پولنگ کے عملے کی مداخلت پر خاتون نے بیلٹ باکس میں ووٹ ڈال دیا۔

لیگی ایم پی اے کی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی

الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود لیگی ایم پی اے ذیشان رفیق نے انتخابی حلقے کا دورہ کیا۔ پولنگ اسٹیشن بوبکانوالہ میں پی ٹی آئی کارکنان نے لیگی ایم پی اے کی گاڑی کا گھیراؤ کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شدید نعرے بازی کی۔ موقع پر پولیس نے پہنچ کر لیگی ایم پی اے کو واپس جانے کی ہدایت کی۔

ریٹرننگ افسر کو خط

نوشین افتخار نے ریٹرننگ افسر کو خط لکھ کر کچھ پولنگ اسٹیشنز کے پریذائیڈنگ آفیسرز پر شبہات کا اظہار کیا۔ ریٹرننگ افسر این اے 75 نے مسلم لیگ ن امیدوار نوشین افتخار کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پریذائیڈنگ افسران کو فرائض کی انجام دہی میں منصفانہ اور ذمہ دارانہ رویہ رکھنے کی خصوصی  ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں تمام انتخابی عوامل کی سختی سے نگرانی کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ فروری میں سیالکوٹ کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات ہوئے، فائرنگ کے ایک واقعے میں  2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے جب کہ 20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتہ ہوگئے تھے جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے۔

حلقہ میں ہنگامہ آرائی کے بعد الیکشن کمیشن نے نتائج روکتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی حلقہ میں دوبارہ الیکشن کا حکم دیا۔

دریں اثنا مسلم لیگ نے ڈسکہ الیکشن میں اپنی فتح کا دعوی کردیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہم دس ہزار ووٹوں کی برتری کے ساتھ جیت چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں