217

بلو چستان میں زلزلے سے 20جاں بحق 300زخمی

زلزلے سے ہرنائی میں متعدد گھر زمین بوس گورنر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زلزلے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار
ہرنائی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، زلزلے کے بعد ایف سی، لیویز اور پولیس بھی امدادی کارروائیوں میں شریک
زلزلے کے بعد ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ، شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ، زلزلے کے باعث سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا

کوئٹہ /ہرنائی (آئی این پی)کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 5.9 شدت زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، ہرنائی میں متعدد گھر زمین بوس ہوگئے، ملبے تلے دب کر 20 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 300 زخمی ہوگئے،،ہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں، ہرنائی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیاگیا،شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا، زلزلے کے بعد ایف سی، لیویز اور پولیس بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں،زلزلے کے بعد ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی جس کے باعث شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے، زلزلے کے باعث سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ صوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے مطابق زلزلہ جمعرات کی علی الصبح 3 بجے آیا جس کی شدت 5.9 ریکارڈ اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔ کوئٹہ، سبی، چمن، زیارت، قلعہ عبدللہ، ژوب، لورالائی، پشین، مسلم باغ اور دکی سمیت دیگرعلاقوں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم زلزلے کے باعث سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان ہرنائی میں ہوا جہاں متعدد مکانات تباہ ہوگئے اور سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ضلع ہرنائی کے ڈپٹی کشمنر سہیل انور نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہلاکتیں گھروں کی چھتیں گرنے کے سبب ہوئیں جبکہ مرنے والوں میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سہیل انور کے مطابق 100 سے زائد کچے مکانات منہدم جبکہ بڑی تعداد میں مکانات کو نقصان پہنچا جس میں سرکاری عمارات بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ ریسکیو ورکرز کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں، زخمیوں کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں سڑک پر فون کی روشنی کے ذریعے اسٹریچرز پر ان کا علاج کیا گیا۔ پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد کے مطابق پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہوئے ہیں، ہرنائی کے 15 کلومیٹر تک کے علاقے میں مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ ضیااللہ لانگو نے بتایا کہ 5 سے 6 اضلاع بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے اور اعداد و شمار اکٹھے کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اموات اور زخمیوں کی سب سے بڑی تعداد ضلع ہرنائی میں رپورٹ ہوئی جبکہ تشویشناک مریضوں کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔ نقصانات کا جائزہ لینے اور ردِ عمل کے لیے آئی جی ایف سی بلوچستان (شمالی) ہرنائی پہنچ گیا ہے اس کے ساتھ شہریوں کی تلاش اور بچا وٹیم کو راولپنڈی سے روانہ کیا جا رہا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں