158

ملک میں مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی۔

وزیراعظم عمران خان نے ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ پروگرام میں براہ راست عوام کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ ہر 2 مہینے کے بعد عوام کی کال سنوں، اصولاً مجھے یہ بات پارلیمنٹ میں بولنا چاہیے لیکن پارلیمنٹ میں مجھے بولنے نہیں دیتے۔

’’مہنگائی دنیا بھر میں ہے‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی، مہنگائی مجھے کئی دفعہ راتوں کو جگاتی ہے جب کہ مہنگائی دنیا بھر میں ہے۔

’’پاکستان سے ڈالر افغانستان جانا شروع ہوئے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ بڑھا‘‘

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، سارا پریشر روپے پر تھا، ہمارے پاس ڈالرز ہی نہیں تھے،روپے کے گرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پاکستان سے ڈالر افغانستان جانا شروع ہوئے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ بڑھ گیا۔

’’موجودہ مہنگائی کی لہر کورونا کی وجہ سے ہے‘‘

عمران خان نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی لہر کورونا کی وجہ سے ہے، کورونا نے دنیا میں تباہی مچائی ہے، دنیا بھر میں تاریخی مہنگائی ہے، ہم سے امیر ترین ملک بھی مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں۔

’’ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار طبقہ ہو رہا ہے‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار طبقہ ہو رہا ہے، تنخواہ دار طبقے کی حالت کو ٹھیک کرنا ہے، کوشش ہے کہ جلد ہی تنخواہ دار طبقے اور سرکاری ملازمین کی مدد کریں۔

’’گیس بحران کے بعد کھانے کی اشیاء کا بھی بحران آنیوالا ہے‘‘

ان کا کہنا تھا کہ گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، بلوم برگ کے مطابق گیس بحران کے بعد کھانے کی اشیاء کا بھی بحران آنیوالا ہے۔

’’مزدوروں کے حالات بہتر ہوئے ہیں‘‘

عمران خان نے کہا کہ ہماری انڈسٹری سب سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے، مزدوروں کے حالات بہتر ہوئے ہیں، کسانوں کے پاس پیسہ آیا ہے، ملک میں کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا جب کہ کارپوریٹ سیکٹر سے اپیل ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔

’’لوگ ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں‘‘

انہوں نے کہا کہ یہاں تو وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، ان کے اور ان کے رشتے داروں کے علاج باہر ہوتے ہیں جب کہ دیہاتوں میں اسپتال ہی نہیں ہیں۔

’’اپوزیشن مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے کوئی مفاہمت نہیں کرنی، کوئی این آر او نہیں دینا، یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے، مشرف نے دو بڑے خاندانوں کو این آر او دے کر بڑا ظلم کیا۔

’’اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں‘‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں بھی انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں گا، انہوں نے ملک میں افرا تفری پھیلائی ہوئی ہے جب کہ اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں۔

’’ہمارے دور میں غربت میں کمی آئی‘‘

عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں تو غربت میں کمی آئی ہے، جی ڈی پی میں 5.37 فیصد اضافہ ہوا ہے، پہلی بار بینک غریب طبقے کو گھر خریدنے کیلئے قرضے دے رہے ہیں، گھروں کی تعمیر کیلئے بینکس 40ارب روپے کے قرضے دے چکے ہیں۔

’’شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتاہوں‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتاہوں، شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے، عدالتیں شہبازشریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرے۔

’شہباز شریف کے کیسز میں ذاتی دلچسپی لیتا ہوں‘

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مافیا اورکارٹل مل کرپیسہ بناتے ہیں،شہبازشریف کے کیسزمیں ذاتی دلچسپی لیتا ہوں، جب قانون کی بالادستی قائم ہوگی ملک ٹھیک ہوجائے گا، قومی مجرم شہبازشریف سے ہاتھ ملانا قوم سے غداری ہوگی کیونکہ اُس شخص نے اپنے بیٹے اور داماد کو ملک سے فرار کرایا، اپوزیشن کو کسی صورت این آر او نہیں دوں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پارلیمنٹ میں تین تین گھنٹے کی تقریریں کرتا اور خود کو ایماندار ظاہر کرتا ہے، اُس کے چپڑاسی مقصود کےاکاؤنٹ میں 16 کروڑکہاں سے اور کیسے آئے؟ چینی فالودے والے کے اکاؤنٹ سےچار چار ارب نکل آتے ہیں، تین بار کا وزیراعظم بھاگ کر لندن بیٹھا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنےکےمترادف ہے، عدالتیں شہبازشریف کے کیسوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں۔

’چوری کر کے بھاگنے والا ٹبر واپس نہیں آئے گا‘

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چوری کرکےبھاگنےوالاٹبرکبھی واپس نہیں آئےگا، یہ سارا ٹبر باہر جاکر شاہی خاندان سے زیادہ پرتعیش زندگی گزارتا اور پولو کھیلتا ہے، پیسےکی پوجا کرنے والا اور لندن بھاگنے والا کبھی واپس نہیں آئےگا۔

’حکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی حکومت میں ہوں تو خاموش ہوں، اگرحکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا اور پھرچھپنےکوجگہ نہیں ملےگی، تحریک انصاف موجودہ اور اگلی حکومت کی مدت پوری کرے گی۔

’اربوں روپے کے کیسز عدالت میں پھنسے ہوئے ہیں‘

انہوں نے بتایا کہ 19 ہزار کسٹم کیسز میں 270 ارب روپے جبکہ ایف بی آرکے2500ہزارارب کےکیسزعدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، مافیاز کے 800 حکم امتناع کے 2500 ارب پھنسے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے اندر سے 8 ہزار اب ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاؤں گا، عمران خان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سترسال کی خراب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیں، پاکستان کےاندرسے 8 ہزارارب کا ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاؤں گا، تیس لاکھ گھربننا شروع ہوچکے ہیں، موجودہ دور میں تنخواہ دار طبقہ مشکل میں ہے،ہماری حکومت کے خلاف جعلی خبریں پھیلا کر تنقید کی جارہی ہے، مشرف نے دوگھرانوں کی کرپشن معاف کرکےبہت بڑی غلطی کی، اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں۔

’طلبہ کی اسکالر شپس کے لیے 47 ارب کا بجٹ مختص کیا‘

انہوں نے کہا کہ طلبہ کونبیﷺ کی سیرت پڑھانے کیلئےآٹھویں سے میٹرک تک اس مضمون کو سلیبس شامل کیا گیا، بڑی مشکل سے کلاس فائیو کے طلبہ کے لیے ایک سلیبس لے کر آئے جبکہ طلبہ کی سکالرشپ کیلئے47 ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کیا تاکہ ہمارے بچے اچھی اور بہتر تعلیم حاصل کرسکیں۔

بلدیاتی انتخابات میں شکست آپسی اختلافات کی وجہ سے ہوئی، عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف آپس میں لڑ پڑی تھی، جس کی وجہ سے شکست ہوئی۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں