407

مبینہ آڈیو لیک؛ چوہدری پرویزالہیٰ اورعابد زبیری کا مؤقف سامنے آگیا

لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر سپریم کورٹ بار کی جانب مبینہ آڈیو لیک پر مؤقف سامنے آگیا ہے جس میں چوہدری پرویز الہیٰ نے اسے ’ حکومت کی انتقامی کارروائی‘ قرار دیا جبکہ عابد زبیری نے کہا کہ میری ساکھ خراب کرنے کے لیے ڈاکٹرڈ آڈیو پھیلائی جارہی ہے۔ 

چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ آڈیو میں کوئی غلط بات نہیں کی گئی، محمد خان بھٹی کے کیس کیلئے ایک وکیل کے ساتھ گفتگو کو ٹیپ کرکے غلط رنگ دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محمد خان بھٹی 10 دن سے لاپتا ہے، ان کی اہلیہ نے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے آخر وہ کیس بھی سامنے آنا ہے، اگر کوئی فلاں بندہ انصاف کیلئے اپنے وکلا کے ذریعے عدالتوں کو رجوع کرتا ہے تو اس میں یہ گناہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت عدلیہ کے ادارے کے خلاف منظم مہم چلا رہی ہے، ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا، عدلیہ اس وقت عوام کی امیدوں کامرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت انتقام میں اندھی ہوچکی ہے، تمام مخالفین کو جھوٹے کیسز میں جیلوں میں بند کرنا چاہتی ہے جبکہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے سرغنہ رانا ثنا اللہ بوکھلائے ہوئے اٹھے ہیں اور بولنا شروع کر دیا ہے۔

چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ یہ انشا اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس میں ہی کیفر کردار تک پہنچیں گے، اس نااہل حکومت کی تمام غلط کاریوں کی چیزیں سامنے آ کر رہیں گی، اللہ کی مدد سے رانا ثنا اللہ کے سارے کرتوت باری باری سامنے آ رہے ہیں۔

آڈیو لیک آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، عابد زبیری 

مبینہ آڈیو لیک پر صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کا کیس لڑ رہا ہوں، چوہدری پرویز الہی کے ساتھ آڈیو کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے، پرویز الہی نے محمد خان بھٹی کے حوالے سے رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی کیس کا سپریم کورٹ میں زیرالتوا کسی اور مقدمے سے تعلق نہیں، غلام محمود ڈوگر کا کیس 28 نومبر سے سپریم کورٹ میں لڑ رہا ہوں، بعض عناصر میری ساکھ خراب کرنے کیلئے ڈاکٹرڈ آڈیو پھیلا رہے ہیں۔

صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا کہ آڈیو لیک آزاد عدلیہ پر حملہ ہے،  اوچھے ہتھکنڈے بار کی قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔

پاکستان بار کونسل کا آڈیو لیک پر تحقیقات کا مطالبہ 

دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے آڈیو لیک پر چیف سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ آڈیو اصلی ہونے کی صورت میں جج کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائی اور آڈیو جعلی ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔۔

بشکریہ ایکسپریس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں