344

کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کے متعلق ڈاکٹر ظفر مرزا کا اہم بیان، شہریوں کی تشویش پھر بھی کم نہیں ہوئی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کی باتوں کو یکسر مسترد کردیا جب کہ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ وائرس کے باعث اسکول بند کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ ڈینگی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی شروع کردی اور ڈینگی سمیت دیگر بیماریوں سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ایک پروگرام لارہے ہیں۔

کورونا وائرس سے متعلق معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وائرس کے کیسز چھپانے کی بات 200 فیصد غلط ہے جب کہ وائرس کے باعث اسکول بند کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کا ہے، ہم نے اسکول بند کرنے کی تجویز نہیں دی، اسلام آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اسکول بند نہیں کیے گئے۔

انہوں نے اپیل کی کہ عوام خوف نہ پھیلائیں اور بلا ضرورت ماسک کے پیچھے نہ بھاگیں،کوئی غیر ضروری چیز نہ کریں، اگر آپ چین یا وباء سے متاثرہ ملک سے واپس آئے ہیں تو اپنے آپ پر نظر رکھیں، 14 دن میں اگر کوئی علامت نظر آئے تو 1166 پر رابطہ کریں۔

ظفر مرزا نے مزید کہا کہ اگر آپ کے کسی قریبی دوست یا عزیز میں کورونا کی علامات ہیں تو اس کی بھی اطلاع دیں، ہر نزلہ زکام کو وائرس نے سمجھیں، ملک میں بہت لوگوں کو نزلہ ہوتا ہے اس طرح افرا تفری پھیل جائے گی لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگر کسی کو نزلہ زکام ہے تو اس سے دوری اختیار کریں۔

چین میں موجود پاکستانی طلبہ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چینی شہر ووہان میں 20 طلبہ ہیں اور ہوبئی صوبے میں 1094 پاکستانی ہیں، ہم ان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور چینی حکومت کے ساتھ مل کر ان کی فلاح کے لیے بہت کچھ کررہے ہیں جب کہ طلبہ کو واپس لانے کے لیے چینی حکومت کے قوانین کا احترام کررہے ہیں، چین کی حکومت نے اپنے لوگوں پر بھی ایسی پابندیاں لگائی ہیں، چینی حکومت پابندیوں کو نرم کرے گی تو ہم اپنے لوگوں کو لائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ یہ ہماری حکومت کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک میں وباء ایسے نہیں پھیلی جیسے دوسرے ممالک میں ہے۔

واضح رہےکہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 5 ہے جن میں سے دو مریضوں کا تعلق کراچی، دو کا اسلام آباد اور ایک کا گلگت بلتستان سے ہے۔

حکومت نے ایران میں وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے ملک میں حفاظتی اقدامات کے تحت بلوچستان کے ضلع تفتان سے پاک ایران بارڈر بند کررکھا ہے جب کہ چمن سے پاک افغان بارڈر بھی بند ہے۔

اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں