182

خلائی کچرے کو اپنے ’پنجے‘ میں جکڑنے والا سیٹلائٹ

لندن: برطانوی کمپنی نے ’ دی کلا‘ یعنی پنجہ نامی ایک سیٹلائٹ کا منصوبہ پیش کیا ہے جو زمینی مدار میں زیرِ گردش لاکھوں کروڑوں اجسام کو کسی ’سُکڑی‘ کی طرح جمع کرے گا ۔

ہم ہر ماہ کوئی نہ راکٹ یا سیٹلائٹ زمینی مدار میں بھیجتے ہیں اور یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے۔ یہ اشیا ناکارہ ہوجاتی ہے، راکٹ پھٹنے سے ان کے ٹکڑے واپس زمین تک نہیں آتے اور اس طرح مسلسل زمین کے گردچکر کاٹتے رہتے ہیں۔ اب ایک اندازے کے مطابق ان کے چھوٹے بڑے 16 کروڑ ٹکڑے زمین کے مختلف مداروں میں ہیں جنہیں صاف کرنا دردسر سے بھی بڑھ کر ہے۔ اگر اسے صاف نہ کیا گیا تو انتہائی تیزی سے زیرِ گردش یہ اجسام مستقبل کے خلائی منصوبوں بالخصوص خلائی اسٹیشن کے لیے موت کا پیغام ثابت ہوسکتے ہیں۔

دی کلا نامی سیٹلائٹ 2025 میں مدار کے حوالے کیا جائے گا جس کا پورا نام ’کلیئر اسپیس ون ‘ بھی ہے۔ اپنی نوعیت کی اسے پہلی خلائی جھاڑو کہہ سکتےہیں جو خلائی کوڑا کرکٹ صاف کرے گی۔برطانیہ کی ایئرواسپیس اینڈ ڈیفینس کمپنی ایلکنور ڈائموس اسے ڈیزائن کررہی ہے اور اس کے دیگر سسٹم بنائے گی ۔ اس میں بجلی کے جنریٹر، چھوٹے راکٹ تھرسٹر اور اینٹینا نصب ہوں گے۔ اب تک ہم خلا میں 10 ہزار سے زائد سیٹلائٹ بھیج چکے ہیں جن کی اکثریت ناکارہ ہوچکی تھی۔ پھر خلائی کچرا ہر قسم اور جسامت کا بھی ہے جس میں نٹ بولٹ سے لے کر خلانورد کے کیمرے بھی شامل ہیں۔
کلا اپنے پنجوں سے خلائی کوڑے کو اندر کھینچے گا اور اسے تلف کرے گا یا زمین تک لے کر واپس آئے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ سیٹلائٹ کو ایسے مدار میں بھیجاجائے جہاں کوڑا کرکٹ کی بہتات ہے۔ اس کے لیے زمین سے اس کچرے کو ٹریک کیا جائے گا۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں