148

جی بی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان *”

جی بی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان *”

سابق وزیراعلی حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہےکہ گلگت بلتستان میں عمران خان کے دور اقتدار میں انکے رفقاء کی نااہلی کی وجہ سے طرح طرح کے چیلنجزپیدا ہوۓ ہیں۔ گلگت بلتستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو ان جیلنجز سے خطے کو نکال سکتی ہے۔ لینڈ ریفارمز کے حوالے سے مسلم لیگ نون نے اپنے دور اقتدار میں کام شروع کیا اور ہم نے 20سے 30فیصد ذمین سماجی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی تجویز دی تھی مگر موجودہ بل میں سماجی مقاصد کے ذمین مختص کرنے کا کوئی تزکرہ نہیں ہے اس ایشو پر کل مسائل پیدا ہونگے لینڈ ریفارمز بل میں بہت سے ابہام ہیں اس بل کو اسمبلی میں سنجیدگی سے دیکھیں اور اسکا حل نکالا جاۓ۔ اس بل کے حوالے سے عوام میں اتقاق پیدا کیا جاۓ حافظ حفیظ الرحمن گلگت بلتستان کے دوسرے وزیر اعلی ہیں جو 2015 سے 2020 تک برسر اقتدار رہے انہوں نے اپنے دور اقتدار میں صوبے میں امن کی بحالی علاقے میں سیاحت اور بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے مثالی اقدامات اٹھائے حافظ حفظ الرحمن کے دور اقتدار میں سیاحت کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں گلگت بلتستان کی طرف قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد امڈ آئی علاقے کے مخدوش حالات کو ٹھیک کرنے گلگت بلتستان کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر شناخت کو بحال کرنے میں حافظ حفظ الرحمن کا کردار قابل ستائش رہا ان کے اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان کی آبادی سے زیادہ سیاحوں نے اس علاقے کا رخ کیا جس سے مقامی ہوٹل انڈسٹری کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے پورے صوبے کو فائدہ ہوا اس کے علاوہ موصوف کے دور اقتدار میں گلگت بلتستان میں متعدد میگا منصوبوں کا آغاز ہوا ان میں سے بعض منصوبے ان کے دور اقتدار میں ہی مکمل ہوئے جن میں گلگت نلترایکسپریس وے، امراض قلب اسپتال، سیوریج منصوبہ قابل ذکر ہیں حافظ حفیظ الرحمن کے دور اقتدار میں گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کی رفتار میں تیزی آئی اور علاقے کے ترقیاتی ڈھانچے میں پیشرفت کو تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے سراہا ۔جہاں تک سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا یہ بیان کہ گلگت بلتستان کو بیڈ گورننس, فنانشل مس مینجمنٹ,ترقیاتی منصوبوں,بجلی کے بحران اور بجٹ خسارے کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ جن سے خطے کو مسلم لیگ نون ہی نکال سکتی ہے اصل صورتحال سے متصادم نظر اتا ہے گلگت بلتستان کی موجودہ صوبائی حکومت میں مسلم لیگ نون شامل ہے اور مسلم لیگ نون کے ذمہ داران اہم وزارتوں کے مزے بھی لے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ان کی صوبائی قیادت حکومت پر تنقید بھی کر رہی ہے صوبائی حکومت کی مس مینجمنٹ ترقیاتی منصوبوں، بجلی کے بحران اور بجٹ خسارے کے چیلنجز میں مسلم لیگ نون بھی برابر کی شریک ہے کیونکہ اس وقت گلگت بلتستان میں حاجی گلبر خان کی حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ نون ،جے یو ائی ،اسلامی تحریک پاکستان کے منتخب نمائندے شامل ہیں صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اصل میں حکومت میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی پر سولیہ نشان ہے حافظ حفظ الرحمن گلگت بلتستان کے کامیاب وزیر اعلی گزرے ہیں اور وفاقی سطح پر انتہائی بااثر شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں اس وقت وفاق میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے جبکہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نون صوبائی حکومت میں شامل ہے مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی قیادت کو چاہیے کہ وہ وفاقی حکومت سے اپنے مراسم کی بنیاد پر گلگت بلتستان کو درپیش چیلنجز سے نکالنے میں کردار ادا کریں کیونکہ موجودہ سیاسی صورتحال میں گلگت بلتستان کو درپیش مشکلات سے نکالنے میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی صوبائی قیادت ہی کردار ادا کر سکتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں