*مہنگائی کی وجہ سے عوام کے معمولات زندگی شدید متاثر *
ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کے معمولات زندگی شدید متاثر ہو رہے ہیں ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا طبقہ مڈل کلاس کی قوت خرید میں مسلسل کمی کی وجہ سے اس طبقے سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد ذہنی اضطراب میں مبتلا ہو چکے ہیں دوسری جانب ملک میں گزشتہ آٹھ ماہ سےجاری معاشی ابتری کے بعد اب حالات مثبت سمت کی جانب اگے بڑھنے سے لوگوں میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق پاکستان میں ائندہ پانچ سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں بہت کمی آئے گی دوسری جانب حکومت پاکستان نے رواں سال مہنگائی کی شرح 12 فیصد مقرر کیا ہے ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں مہینے کے دوران اشیائے صرف کی قیمتوں میں مہنگائی چھ سے سات فیصد تک رہنے کی توقع ہے پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران افراط زر بڑا چیلنج رہا ہے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے فوائد عام آدمی کو ملنے چاہیے مگر صورتحال قدرے مختلف ہےملک کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں گلگت بلتستان میں مہنگائی کی صورتحال پریشان کن ہے مافیاز گلگت بلتستان میں اشیائے ضروریہ ، پھل اور سبزیوں کے من مانے نرخ وصول کر رہے ہیں پرائس کنٹرول کمیٹیاں نرخنامے کے اجرا کے بعد منظر عام سے غائب رہتی ہیں سرکاری نرخ نامے پر عمل درامد کرانا ضلع انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیول کی ذمہ داری بنتی ہے لیکن حالیہ مہینوں کے دوران پرائس کنٹرول کمیٹوں کی جانب سے گرانفروشوں کے خلاف ایکشن کا فقدان نظر آرہا ہے انتظامیہ کے ذمہ داران گرانفروشوں کو لگام دے کر عام عوام کو ریلیف دینے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں اس کے ساتھ عوام پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خود ساختہ گرا فروشی کے مرتکب افراد کے بارے میں متعلقہ فورمز میں شکایت ضرور درج کرا دیں تاکہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو احساس ہو کہ عام عوام خود ساختہ مہنگائی پر عدم قابو پانے کے ذمہ داران سے نالاں ہیں صوبائی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ موجودہ حالات میں عام آدمی کو ریلیف پہنچانے کے لیے متحرک ہو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد گلگت بلتستان میں اشیاء ضروریہ جن میں خوردنی تیل اور دالیں سر فہرست ہیں ان کی قیمتوں میں کسی قسم کی کمی نظر نہیں آتی ہے لہذا معاشی حالات میں بہتری کے ثمرات کو عوام تک بلاتاخیر منتقل کیا جانا ناگزیر بن چکا ہے