407

مشہ بروم بس حادثےکی تحقیقات میں بڑی پیش رفت،ڈی سی سکردو نے سول ملٹری جے آئی ٹی کیلئے خط لکھ دیا

سکردو: ڈپٹی کمشنر سکردو کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابقڈپٹی کمشنر سکردونے سانحہ گٹی داس بابوسر کی تحقیقات کیلئے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو جے آئی ٹی تشکیل دینے کیلئے خط لکھ دیا۔خط میں سانحہ کے بعد بلتستان کے عوام میں پائے جان والے غم اور غصے کا ذکر کیا ہے اور اس حوالے سے آٹھ سولات بنائے ہیں جسکا مشہ بروم کمپنی کے مالکان کو جواب دینا ہوگا۔ خط میں تحقیقاتی کمیٹی میں آرمی اورخفیہ ادارووںکے نمائندے کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔

1- کونسی فنی خرابی تھی جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا اور 26 لوگ جان سے گئے۔

2- موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت انشورنس کیوں نہیں کرایا، مالکان ،منیجر نے بغیر روٹ پرمٹ کے بابو سر سے گرزے کی اجازت کیوں دی۔
3- محکمہ ایکسائز نے مشہ بروم کے بس کو صرف شاہراہ قراقرم سے گزرنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن کمپنی کے مالکان اور منیجر نے بابو سر سے گرزے کی اجازت کیوں دی۔

4- دیامر پولیس نے بس کو رات کے وقت بابو سر سے گزرنے کی اجازت کیوں دی۔

5- بس کے مالکان ،منیجر رات کے آخری پہر بس کو بابو سر کیوں لے گئے۔

6- دستیاب رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیادہ تر جانوں کا ضیاع خون ذیادہ بہہ جانے کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ مشہ بروم انتظامیہ کو بس کے حادثے کا علم تھا تو فوری طور پر انتظامیہ پولیس اور انتظامیہ کو اگاہ کیوں نہیں کیا

7- مشہ بروم مالکان نے آفس میں باقاعدہ کمپیوٹراز ڈیٹا یا ہاتھ کا لکھا ہو کیوںنہیں رکھا۔

8- کوئی اور سوال جو مشترکہ کمیٹی پوچھنا چاہیں تو پوچھ سکتا ہے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں کے مطابق مالکان چونکہ سیاسی طور پر طاقتور ہیں لہذا حادثے کی ذمہ داری منیجر کے اوپر ڈال کر مالکان کو اس واقعے سے بری الزمہ قرار دینے کیلئے ہر قسم کے اثر رسوخ اور دباو کا سلسلہ جاری ہے۔

محکمہ ایکسائز گلگت بلتستان کے پہلے ہی اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بسوں کی فٹنس کے معاملے میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے اہلکار کسی قسم اقدام اُٹھانے میں ناکام رہے ہیں۔

عوامی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مسلسل مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مشہ بروم کمپنی کے بسوں کا یہ پہلا حادثہ نہیں ہے لہذا مالکان پر مقدمہ درج کرکے کمپنی سے مرنے والوں اور زخمیوں کو کم از کم فی کس 25 لاکھ معاوضہ دلانے کیلئے فورس کمانڈر سمیت حکومت گلگت بلتستان کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں