320

گلگت بلتستان کے ملازمین کا استحصال بند ہونا چاہیے پاور شیئرنگ کے فارمولے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے جو ضابطہ طے ہے اس سے بھی زیادہ وفاق سے ملازمین آرہے ہیں: مولانا سلطان رئیس

گلگت(نمائندہ خصوصی ) چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان مولانا سلطان رئیس نے اتحاد چوک گلگت میں ہونے والے احتجاجی عوامی جلسے سے خطاب کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے ملازمین کا استحصال بند ہونا چاہیے پاور شیئرنگ کے فارمولے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے جو ضابطہ طے ہے اس سے بھی زیادہ وفاق سے ملازمین آرہے ہیں گلگت بلتستان کے ملازمین کو پروموشن نہیں دیا جاتاہے طے شدہ فارمولے سے زائد آنے والوں کو واپس بھیج دیا جائے جی بی میں کچھ ادارے گلگت بلتستان کے اپنے ہیں جن میں سے ایک گلگت بلتستان کونسل ہے اور دوسرا نیٹکو ہے جی بی کونسل جو اسلام آباد میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کرتا ہے ان اداروں میں 100 فیصد گلگت بلتستان کے ڈومیسائل ہولڈر کو لگانا چاہئے تھا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جی بی کونسل میں 200 ملازمین دوسرے صوبوں کے جبکہ صرف 3 ملازم گلگت بلتستان کے ہیں حالانکہ اس ادارے کے اندر گلگت بلتستان کے ملازمین ہونے چاہیے تاکہ جس مقصد کے لئے ادارے بنایا گیا ہے اس کا مقصد پورا ہو انہوں نے جمعہ کے روز اتحاد چوک میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں آج تک نیٹکو کے اندر ایسے ایم ڈیز کو رکھا گیا ایسے ٹھیکیداروں کو رکھا گیا جنہوں نے  اپنی رشتہ داری کی بنیاد پر آج نیٹکو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہے  ڈرائیور سے لیکر کنٹریکٹر تک آفیسر سے لیکر چپڑاسی تک ڈاؤن سے آئے ہوئے بندوں کے شکنجے میں ہے

اگر مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ ہمارے ادارے ہیں یہ ہماری ملکیت ہے تو اس میں تفرقع والی کون سی بات ہے انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ سے گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات وابستہ ہیں اگر اس ادارے میں بھی بے ضابطگیاں ہونے لگے تو نچلے اداروں سے ہم کیا توقع رکھیں سپریم اپیلیٹ کورٹ میں گریڈ 1 سے 20 تک 40 ملازم ہیں جو گلگت بلتستان کے ڈومیسائل ہولڈر نہیں ہیں اور ان میں گریڈ 1 کے 12 چپڑاس لگائے گئے ہیں جی بی کے باسی کہاں جائیں اس لئے گلگت بلتستان کے باسیوں کا مطالبہ ہے کہ لوکل اداروں کے اندر جتنے بھی غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے

انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز کمیشن میں ایک نیا فارمولا لایا گیا ہے کچھ تمہاری کچھ ہماری لینڈ ریفامز کمیشن کی رپورٹ کو فوری پبلک کیا جائے اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے روڈ اور جتنے بھی پروجیکٹس کے لئے گلگت بلتستان میں جہاں بھی زمینیں اٹھائی گئی ہیں انہیں فوری معاوضہ دیا جائے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا خلیل قاسمی نے کہا کہ حقوق کی بازیابی کے لئے ایکشن کمیٹی کے ساتھ روزاول سے کھڑے ہیں قیام امن میری اولین ترجیح ہے سیاست کی بنیاد پر نہیں کہ رہا ہوں قیام امن اور حقوق کی جدو جہد میں اپنی شرکت لازمی سمجھتا ہوں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے کن کن محرمیوں کو سامنے رکھوں سیاست دان مسائل کو حل کرنے کے بجائے اپنے تجوریاں بھرنے کے لئے سیاست میں آتے ہیں اگر لوکل اداروں کے اندر  لوکل نہیں لگاو گے تو گلگت بلتستان کا غریب کہاں جائے گا گلگت بلتستان کے غریب ملازمین کا استحصال نہیں ہونے دیں گے

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کفار متحدہ بن چکا ہے کشمیر کے حل کے لیے میدان میں اترنا پڑے گا کشمیر کا مسلہ تقریروں سے نہیں تلواروں سے حل ہوگا جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان فدا حسین نے کہا کہ اپنے حقوق کے لئے جدو جہد کرتے رہیں گے ہماری زمینوں جو خالصہ سرکار کہا جارہاہے

یہ گلگت بلتستان ہمارے آباؤ اجداد نے آزاد کروایا ہے ان زمینوں پر صرف اور صرف گلگت بلتستان کے باسیوں کا حق ہے 30/70 کے فارمولے کو نہیں مانتے ہیں اگر 313 مسلمانوں سے جنگ فتح ہے تو ہم ہزاروں میں ہیں اپنا حق کیوں نہیں لے سکتے ہیں ہمارے مطالبات پر فوری عمل درآمد کیا جائے ورنہ عمل کرانا ہمیں آتا ہے

احتجاجی سے رہنما پی ٹی آئی گلگت بلتستان ابرار بگورو, رہنماجماعت اسلامی حبیب الرحمن،رہنما ایم ڈبلیو ایم غلام عباس و دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ حقوق کے لئے جدو جہد کرنا غداری ہے تو یہ غداری کرتے رہیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں