353

فرد ہر نئی حالت میں نیا کردار انجام دیتا ہے

فرد ہر نئی حالت میں نیا کردار انجام دیتا ہے اور کردار کی انجام دہی میں ان اصولوں یا رواج کو استعمال جو اس نے اپنی گروہی زندگی سے سیکھے ہیں

.فرد کی تربیت گھر میں,سکول میں,دوستوں میں,بازار میں اور دیگر اداروں میں ہوتی رہتی ہے .یہی تربیت معاشرتی اقدار کی ہے جس طرح انسان نے انہیں سیکھا اور جن کے صحبت اور گروہ میں سیکھا.اسی طرح اپنے فرض اور عہدہ کو انجام دے گا.اگر ہمارے معاشرے میں لوگوں کا احساس اور کردار مثبت ہو تو وہ معاشرہ ترقی کے ساتھ ساتھ منزل ارادی بھی حاصل کرتا ہے جس سے اسے معاشرے میں مقام حاصل ہوتا ہے.اور معاشرتی معمول وہ اصول ہے جو انسانوں کے کردار اس معاشرتی موقع پر کنٹرول کرتا ہے جس میں وہ لوگ عملی طور پر حصہ لیتے ہیں.
کیا گلگت بلتستان میں زندگی گزارنے کے اصول نہیں ہے .کیا دوسرے معاشرے میں زندگی گزارنے کے اصول نہیں.اسی طرح ہر معاشرے میں معاشرتی زندگی گزرانے کے اصول مقرر کیا گیا .زندگی کے اصول کو معاشرتی معمول بھی کہا جاتا ہے اور معاشرتی اقدار معاشرے کے وہ آداب ہیں جو ہماری زندگی میں مقبول ہیں اور رواج پائے جاتے ہیں.ہمارے معاشرے نے نہ صرف قبول کر لیا ہے بلکہ زندگی گزارنے کا ضابطہ دیا ہے.اور ہم اس کے مطابق چلیں گے تو معاشرے میں ہمارا مقام ہو گا اور ہمارا منصب بلند ہو گا
اگر ہم میں سے کوئی ان کی خلاف ورزی کریں گا. پہلے زمانے کی زندگی غیر رسمی معمول کے تحت معاشرہ ہمیں سزا دیتا تھا جرمانہ کرتا تھا اور ڈانٹ ڈپٹ کرتا تھا اور انسان زندگی کے نئے حالات جو اس کو پیش آتے تھے مقابلہ کرتا تھا یہ معاشرے کے اصول اس وقت کے قانوں تھے جس کا اقتدار اعلی معاشرے کے افراد کے پاس تھا اور یہی اصول اور رواج معاشرتی حالات میں بھی فرد کی رہنمائی کرتے تھے ان معاشرتی معمولات جو آج بھی اہمیت کے حامل ہیں وہ حسب ذیل ہیں:
پرائے گھر میں دخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کرنا.خواتین کا احترام کرنا.والدین اور بزرگوں کرنا.مسجد کا احترام کرنا ,قرآن پاک اور نماز کا احترام کرنا.حرام کھانے سے پرہیز کرنا .حلال روزی کمانا اور نکاح کے بغیر عورت کو بیوی نہ بنانا.چند کےعلاوہ جو جدید معاشرے میں ان کا خاتمہ بد قسمتی اور معاشرے کے لازمی اقدار کا پامالی ہمارے معاشرے کی لاپروہی کی وجہ سے ہے لیکن اب ان کے جگہ قانون بنایا گیا اور جو اختیارات پہلے زمانے میں تھے اب محدور قانون کے قوانین کے ساتھ تمام رسمی معمولات بن گئے ہیں جو کتابوں میں موجود ہیں اب قانون کی خلاف ورزی پر پولیس مداخلت کرتی ہے اور عدالتوں میں جرم ثابت ہوا تو سزا دی جاتی ہے اب قانون مخصوص افراد کے لئے بنایا گیا اور امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ قانون ہے قانون اصل میں سب کے برابر ہونا چاہئے اگر دیکھا جائے تو قانون معاشرے کو کنٹرول کرنے کا سب سے موثر ہتھیار ہے اور معاشرہ اسی طرح اپنا کار مقصد کو ٹھیک طرح سےسر انجام دیتا ہے اگر موجودہ حکومت اور ہمارے قانوں کی اہمیت کو دیکھا جائے تو واقعی حقیقت نظر آتی ہے اور قانون کی اہمیت میں ….قانون معاشرے میں سخت ضبط قائم رکھتا ہے اور مجرموں کو سزا دیتا ہے.قانون معاشرے میں انصاف قائم دکھتا اور سزا دینے میں کوئی رعایت نہیں کرتا.قانون افراد میں اتحاد,امن,تنظیم پیدا کرتا ہے جس کے تحت زندگی میں سالمیت پاتے ہیں.قانون لوگوں کو سکون کی زندگی مہیا کرتا ہے اور مجرموں سے تحفظ دلاتا ہے کیا موجودہ قانون اس کی اہمیت کے حامی ہے اور عوام کو دیکھ کر قانون اور حکومت حرکت عملی میں آتی ہے جس ملک میں جس طرح کی قوم ہے حکومت بھی اس طرح ہو گی…
اب معاشرت کے معمولات کو دیکھا جائے تو یہ معاشرتی زندگی کے وہ طریقے ہیں جو کسی معاشرے کا فرد اپنا کر خود کو سماجی حیثیت دیتا ہےاور جو وقت اور جگہ کے ساتھ بدلتے دہتے ہیں معاشرہ ہم سے امید کرتا ہے کہ ہم اپنے کردار کو ثقافت کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق ادا کریں.دوسری صورت میں اجتماعی زندگی منتشر ہونے لگے گی.جس کی وجہ سے بدمزگی بڑھے گی اور معاشرہ کی اقدار پامال ہوں گی .یعنی معاشرے کے اقدار وہ ثقافتی معیار ہیں جس پر فرد کا کردار پرکھا جاتا ہے.یہ افراد کے مابین متوقع کردار ہے .ایک فرد کسی خاص حالت میں ایک کام کرتا تو دوسرے افراد اس کے کام کا ردعمل بھی ظاہر کرتا ہے…..معاشرے کی پیچیدہ اور گہری اقدار حفاظت ,باہمی سکوں یکسانیت,برے عادات کا قلع قمع معاشرتی اقدار ہی کی وجہ سے ہے.اسی طرح معاشرے میں فرد کا کردار ہر نئی حالت میں نیا کردار پیدا کرنے میں معاشرتی معمولات رہنمائی کرتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں