100

* بجلی کے منصوبوں پر کام کی رفتار میں تیزی کی ہدایت **”

* بجلی کے منصوبوں پر کام کی رفتار میں تیزی کی ہدایت **”

وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں ماضی کی حکومتوں نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو بالخصوص سردیوں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے گلگت میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی خصوصی توجہ کی وجہ سے کچھ بجلی کے منصوبے تکمیل کے آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں ان میں چھ میگا واٹ کارگاہ پر 96 فیصد کام مکمل ہوا ہےنومبر کے اخر تک یا دسمبر کے پہلے ہفتے میں اس منصوبے سے باقاعدہ بجلی کی سپلائی شروع ہوگی اسی طرح بگروٹ میں تین اشاریہ دو میگا واٹ منصوبے کا سول ورک مکمل ہوا ہے اس منصوبے کے لیے درکار مشنری کی تنصیب کا کام ائندہ 10 سے 15 دنوں میں شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ نلتر 16 میگا واٹ پاور پراجیکٹ پر بدقسمتی سے خلاف توقع کام کی رفتار انتہائی سست رہی۔اس منصوبے پر ماضی کی حکومتوں نے توجہ نہیں دیا اور یہ منصوبہ 12 سالوں سے التواء کا شکار رہا جبکہ اس دوران تین صوبائی حکومتیں بھی تبدیل ہو گئیں گلگت شہر اور مضافات کے لیے اس اہم منصوبے پر موجودہ وزیراعلی گلبر خان نے اپنی پوری توجہ مرکوز کی اور اس منصوبے کے کنٹریکٹر ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے ذمہ داران کو بلا کر منصوبے کی تکمیل کے لیے مدت کا تعین کیا گیا کس منصوبے کا سول ورک 31 اکتوبر تک مکمل نہ ہونے کی صورت میں کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔گلگت بلتستان میں اکثر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ وفاقی حکومت کے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں پر کام کی رفتار حوصلہ افزا نہیں رہتی ہے جس کے نتیجے میں یہاں مختلف نوعیت کے ترقیاتی منصوبے طویل عرصے تک زیر تعمیر رہتے ہیں اور ان منصوبوں کے ثمرات سے عوام بر وقت مستفید نہ ہونے کی وجہ سے ان منصوبوں کے بارے میں عوامی سطح پر طرح طرح کے سوالات جنم لیتے ہیں گلگت بلتستان کے عوام سردیوں میں طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس یہاں 50 ہزار میگا واٹ سے زیادہ پن بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جو پاکستان کے موجودہ توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک کو برآمد بھی کی جا سکتی ہے اس خطے میں کئی پن بجلی کے منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں دیامر بھاشا ڈیم پر تیزی سے کام جاری ہے یہ منصوبہ ساڑھے چار ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے علاوہ ملک بھر میں زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی کے فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا گلگت بلتستان میں سالانہ ترقیاتی پروگرام اور وفاقی حکومت کے سماجی شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت متعدد بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ان منصوبوں سے مستقبل قریب میں صوبائی سطح پر بجلی کی قلت دور ہو گی بشرط کہ ان منصوبوں کو مقرر مدت میں مکمل کیا جائے گلگت بلتستان میں پن بجلی پیدا کرنے کے جتنے مواقع ہیں اتنے ہی چیلنجز بھی ہیں۔ صوبائی سطح پر انفراسٹرکچر کی کمی ،مالی وسائل کی قلت ،موسمیاتی چیلنجز منصوبوں کی بروقت تکمیل کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں ان تمام چیلنجز کے باوجود گلگت بلتستان میں پن بجلی کے وسائل کو بہتر انداز میں بروئے کار لانے کے لیے حکومت کو جامع پالیسی مرتب کرنی ہوگی کیو نکہ جدید ٹیکنالوجی اور منصوبہ بندی کے ذریعے ان چیلنجز پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرکے اس خطے میں توانائی کے منصوبوں کو وسعت دی جا سکتی ہے۔جس سے نہ صرف سستی اور ماحول دوست بجلی ملےگی بلکہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کی رفتار بھی تیز ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں