284

گزشتہ روز کا جلسہ تحریک انصاف کا نہیں بلکہ دونوں مساجد سے مانگا ہوا اور کراۓ کے لوگوں کا مجموعہ تھا: صدر امجد حسین ایڈووکیٹ

گلگت (جنرل رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کا جلسہ تحریک انصاف کا نہیں بلکہ دونوں مساجد سے مانگا ہوا اور کراۓ کے لوگوں کا مجموعہ تھا جمعہ کے اجتماعات میں اعلانات ہوئے کہ وہ بہت بڑا اعلان ہونے والا ہے میں ان علماء سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بہت بڑا اعلان کہاں ہیں؟ہمیں وہ اعلان کہیں نظر نہیں آرہا انہوں نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمت ہے تو آؤ لالک جان سٹیڈیم میں میدان سجائیں گے ہم بھی سجائیں گے تم بھی سجاؤ پھر قوم فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے پی وائی او گلگت ڈویژن کے زیر اہتمام یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر حق ملکیت و حاکمیت ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعفر شاہ سے کہتا ہوں کہ آج کی رات ہے تحریک انصاف سے استعفیٰ دے کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوجاؤ گلے سے لگایا جائے گا کیوں کہ گزشتہ روز وہ اپنی تقریروں میں یقین دہانیاں کرواتے ہوئے چل رہے تھے کہ عمران خان گلگت میں آکر گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دے گا

لیکن اس کٹھ پتلی وزیر اعظم نے گلگت بلتستان کے عوام کو مایوس کیا اورجعفر شاہ پھر بھی پارٹی سے استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو اس کے قول اور فعل میں تضاد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 1953 ء میں جموں کشمیر کے لوگ سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کیلئے تحریک چلارہے تھے اور 1953 ء میں ہی گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کے خاتمے کی تحریک چل رہی تھی اور جو اس تحریک کی سربراہی کررہے تھے وہ مذہبی علماء تھے اسی طرح ان علماء کی وجہ سے 1954ء میں گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کا خاتمہ ہوا۔

اس میں کوئی سیاسی جماعت نہیں تھی نہ سیاستدان ملوث تھے۔ اس وقت اس تحریک کی جس شخصیت نے مخالفت کی تھی وہ مرد حر جوہر علی خان ایڈووکیٹ تھا جس کو مذہبی علماء نے کفر فتوے لگاکر اپنے گھر تک محدود کروادیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اس طرح کی حرکتیں دوبارہ دہرائی جارہی ہے اورجمعہ کے اجتماعات میں اعلانات ہوئے کہ وہ بہت بڑا اعلان ہونے والا ہے میں ان علماء سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بہت بڑا اعلان کہاں ہیں؟ہمیں وہ اعلان کہیں نظر نہیں آرہا۔ یہ جو غیر سیاسی لوگ ہیں وہ ہمیشہ سے دھوکہ کھاتے رہے ہیں اور آگے بھی کھاتے رہیں گے۔ آج پھر گلگت بلتستان کے عوام کو دھوکہ دیا گیا۔ انہوں نے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور کو شدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ شہد کا وزیر اس وقت گلگت آتا ہے جب جلسے کیلئے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے باقی تو وہ کبھی گلگت بلتستان آئے نہیں ہیں صرف اسلام آباد میں بیٹھ کر سڑکوں کی ری کارپٹنگ کیلئے ٹھیکیدار بھیجتا ہے۔اس شہد کے وزیر نے ہمارے علمائے کرام کو پھر ورغلایا اور کہا کہ وزیر اعظم آکر گلگت بلتستان کیلئے آئینی حقوق کا اعلان کرنے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آج کی تقریر میں آئینی حقوق کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا بلکہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کو ہوٹلوں میں ویٹر اور خاکروب بنانے کے اعلان کرکے چلے گئے۔ انہوں نے کامیابی ریلی کے انعقاد کرنے پر پی وائی او گلگت ڈویژن کے عہدیداروں اور کارکنوں کو مبارک باد پیش کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر جمیل احمد نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام اس امید میں تھے کہ وزیر اعظم گلگت بلتستان کی آئینی حقوق کے حوالے سے اہم اعلان کریں گے مگر سلیکٹڈ وزیر اعظم نے گلگت بلتستان کے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اب گلگت بلتستان کے عوام آنے والے الیکشن میں تحریک انصاف کو جواب دیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد موسیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صوبائی صدر جعفر شاہ کی اصلیت آج کے جلسے میں عوام کے سامنے آگئی ہے۔ عمران خان کے آنے سے پہلے جعفر شاہ بڑے بڑے دعوے کررہا تھا مگر آج عمران خان جعفر شاہ کے دعوؤں پر کوئی اعلان نہیں کیا اب جعفر شاہ عوام کے پاس کس منہ سے جائیں گے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی وائی او گلگت ڈویژن کے صدر غلام حسین جمو نے کہا کہ انتظامیہ نے حق ملکیت و حاکمیت ریلی کو روکنے کی بھرپور کوشش کی مگر جیالوں نے انتظامیہ کے رکاوٹوں کے باوجود گلگت بلتستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی کرکے ثابت کردیا کہ گلگت بلتستان کے عوام آج بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں۔ حق ملکیت و حاکمیت ریلی کا آغاز بینظیر چوک سے ہوتے ہوئے اتحاد چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرگیا جس کے بعد ریلی اتحاد چوک سے ہوتے ہوئے کشرو ٹ، یادگارچوک، خومرچوک، پبلک چوک سے ہوتے ہوئے شہید ملت روڈ سے بینظیر چوک پر اختتام پذیر ہوا۔ ریلی میں سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں موٹر سائیکلیں گو نیاز ی گو کے نعروں سے گونجتے ہوئے گلگت شہر میں اختتام پذیر ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں