188

وفاقی حکومت جی بی عوام کو ترسا رہی ہے پہلے 16 لاکھ کندم روکی گئ اب بجٹ میں 15 ارب کا کٹ مارا ہے

گلگت:(خصوصی رپورٹ) صوبائی حکومت کی مسلسل جدوجہد، عوام، سول سوسائٹی و گلگت بلتستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کے دباؤ کے بدولت اطلاعات ہیں کہ وفاقی حکومت نے سبسڈی کی گرانٹ میں 2 ارب کا اضافہ کیا ہے ۔ یہ وفاقی حکومت کا پہلا سرنڈر ہے وزیر اعلی خالد خورشید اور صوبائی حکومت کا موقف درست ثابت ہوا کہ گلگت بلتستان میں گندم و بجلی کی بحران وفاقی کی معاشی استحصال کے سبب پیدا ہوا۔ وفاق نے گلگت بلتستان کے بجٹ میں اضافہ نہ کرکے اور 16 لاکھ بوری گندم میں کٹوتی کرکے گلگت بلتستان کے عوام کو آٹے کے لئے ترسایا جس کے سبب صوبے میں زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا۔ وفاقی حکومت نے صوبے کے ترقیاتی بجٹ میں 15 ارب کا کٹ مارا۔ اے ڈی پی بجٹ کے ریلیز میں تاخیر کی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے سال گلت بلتستان میں ن لیگ کی حکومت کے باوجود پی ایس ڈی پی بجٹ 2 ارب سے بڑھاکر 10 ارب کیا تھا۔ گلگت بلتستان میں وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے پہلے سال ریگولر بجٹ میں 17 ارب کا تاریخی اضافہ کیا گیا۔ پہلے سال ہی گندم سبسڈی گرانٹ میں 2 ارب کا اضافہ کیا گیا۔

رواں مالی گلگت بلتستان کا ریگولر بجٹ 60 ارب اور ترقیاتی بجٹ 55 ارب ہونا تھا مگر وفاق پر پی ڈی ایم حکومت کے اقتدار میں آنے کے سبب گلگت بلتستان کے ریگولر بجٹ میں پہلے 2 ارب کی کٹوتی کی گئی، گندم سبسڈی رقم میں 4 ارب کی کٹوتی کی گئی۔ ترقیاتی بجٹ میں 15 ارب کی کٹوتی کی گئی۔ لیکن صوبائی حکومت کی جدوجہد اور عوام کے دباؤ کے سبب ریگولر بجٹ واپس 47 ارب اور گندم سبسڈی گرانٹ 8 ارب پر بحال کردی گئی تھی۔ لیکن ترقیاتی بجٹ میں کٹ برقرار رکھا گیا۔ اے ڈے پی بجٹ کے ریلیزز میں بھی تاخیر کی گئی۔

ستم ظریفی یہ کہ گلگت بلتستان میں پی ڈی ایم کے رہنماء بلخصوص اپوزیشن لیڈر امجد ایڈوکیٹ اور حفیظ الرحمن عوام کے سامنے یہ حقائق جھٹلاتے رہے۔ اور مسلسل یہ دعویٰ کرتے رہے کہ گلگت بلتستان کا ریگولر بجٹ اور گندم سبسڈی کی موجودہ گرانٹ کافی ہے۔

اب 7 ماہ کی صوبائی حکومت کی مسلسل جدوجہد اور عوام گلگت بلتستان کےدباو کے باعث وفاق حکومت کو سرنڈر کرنا پڑا اور شنید ہے کہ سبسڈی رقم میں 2 ارب کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مگر یہ گلگت بلتستان کے موجودہ بجلی و گندم کے مسائل حل کے لئے ناکافی ہے۔ جیسا کہ وزیر اعلی خالد خورشید نے گزشتہ دنوں ہی مطالبہ کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے موجودہ بجلی و گندم کے مسائل کے حل کے لئے کم از کم 5 ارب کی اضافی گرانت درکار ہے۔ وفاقی حکومت اپنے ممبران پارلیمنٹ کو 90 ارب تقسیم کر رہی ہے لیکن گلگت بلتستان کو 5 ارب اضافی دینے کو تیار نہیں۔

موجودہ وفاقی حکومت نے گلگت کا جو معاشی استحصال کیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے کے ساتھ وفاق پر براقتدار پی ڈی ایم حکومت یہ رویہ افسوس ناک ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں