335

قرنطینہ میں بوریت کا علاج… کاغذ کا گھوڑا

برسبین: چند دن بالکل اکیلے رہنا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن نیوزی لینڈ کے ایک آرٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ میریٹ نے آسٹریلیا پہنچنے پر قرنطینہ کے دوران اپنی بوریت دور کرنے کےلیے کاغذ کا گھوڑا بنالیا جو انٹرنیٹ پر وائرل بھی ہوگیا ہے۔

قرنطینہ کے دوران اسے کھانے پینے کی تمام چیزیں کاغذ کے تھیلوں میں فراہم کی جاتی تھیں جنہیں پھینکنے کے بجائے وہ بس یونہی جمع کرتا رہا۔

بوریت دور کرنے کیلیے آرٹ ڈائریکٹر کا بنایا ہوا کاغذی گھوڑا وائرل ۔ (تصاویر: ڈیوڈ میریٹ سوشل میڈیا اکاؤنٹس)

اس طرح ایک آرٹ ڈائریکٹر نے قرنطینہ میں بوریت دور کرنے کےلیے اپنے ہنر کا مظاہرہ کرکے ثابت کر دکھایا کہ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بہترین اظہار ممکن ہے۔

قرنطینہ کے تیسرے دن میریٹ اپنی تنہائی سے بری طرح اکتا گیا جبکہ قرنطینہ ختم ہونے میں مزید گیارہ دن باقی تھے۔

اپنی بوریت دور کرنے کےلیے اس نے کاغذی تھیلوں سے ایک گھوڑا بنانا شروع کیا، جس کےلیے میریٹ نے اپنے کمرے کی الماری میں رکھے استری اسٹینڈ پر بڑی خوبصورتی سے یہ کاغذی تھیلے چڑھائے۔

یہی نہیں، بلکہ میریٹ نے ان ہی کاغذی ٹکڑوں سے اپنے لیے کاؤبوائے جیکٹ بھی بنائی جبکہ کاؤبوائے ہیٹ پر یہ کاغذ منڈھ کر اسے بھی ’کاغذی‘‘ بنادیا۔

اپنے تخلیقی پروجیکٹ کی تکمیل پر میریٹ نے سوشل میڈیا پر ’’پیپر کاؤبوائے‘‘ کی تصاویر پوسٹ کرنا شروع کردیں جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں