ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قراقرم ہائی وے میں گزشتہ دونوں سے موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند مقامات پر ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے اور بہت جلد سارے بند مقامات سے ملبہ ہٹایا جائے گا ، وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے احکامات پر انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اہلکار متحرک ہو چکے تھے اور قراقرم ہائی وے دیامر سیکشن اور شاہراہ بلتستان میں سڑک کی بحالی کے کام سمیت ریسکیو کا عمل شروع ہو چکا تھا ، قراقرم ہائی کوہستان سیکشن کو بھی ملا کر کل 35 مقامات پر سڑک بلاک ہوچکی تھی جس سے ہزاروں مسافر بے یارو مددگار سخت سردی میں مختلف مقامات پر پھنس چکے تھے ، لینڈ سلائڈنگ سے کمیونیکیشن کا نظام درہم ہونے کے ساتھ ساتھ درجنوں گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے ، وزیر اعلی گلگت بلتستان کے احکامات کے بعد چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے تمام اضلاع میں انتظامی افسران کو سڑکوں کی بحالی اور ریسکیو آپریشن کیلئے متحرک کیا اور تمام تر صورت حال کی خود نگرانی بھی کی ، ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے باسی اسرار کی پھنسی میت کو داسو سے گلگت تک پہنچانے کیلئے سیکرٹری داخلہ گلگت بلتستان نے کوہستان انتظامیہ سے بات کی اور دیامر ڈویژن کے انتظامی افسران کو متحرک رکھا، پٹن حادثہ میں ہلاک اسرار کی میت کو انتظامیہ اور گلگت بلتستان سکاؤٹس کے جوانوں نے کہیں پر پیدل چلتے ہوئے کاندھے دے کر تو کہیں رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے تھلیچی تک پہنچایا ہے اور بہت جلد منزل مقصود تک پہنچا دی جائیگی ، اس وقت بھی دیامر اور گلگت انتظامیہ کے افسران مرحوم اسرار کے پسماندگان سے پل پل رابطے میں ہیں ، پاک فوج خاص کر گلگت بلتستان سکاؤٹس نے صوبائی حکومت کا ہاتھ بٹاتے ہوئے جس قدر مثالی کردار ادا کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ، مصیبت کی اس گھڑی میں پاک فوج اور گلگت بلتستان سکاؤٹس کے افسران و جوان نہ صرف مسافروں کی ریسکیو میں انتظامیہ کے ساتھ کھڑے رہے بلکہ مسافروں کو محفوظ مقامات تک لیجانے ، انہیں شلٹر فراہم کرنے سمیت خوارک کی فراہمی میں بھی دل کھول کر گلگت بلتستان کے مسافروں کی دلجوائی کی ، صوبائی حکومت افواج پاکستان ، گلگت بلتستان سکاؤٹس اور دیگر اداروں کے بھر پور تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور انہیں خراج تحسین بھی پیش کرتی ہے
