386

۔۔۔۔۔۔۔باریک بینی۔۔۔۔۔ یو این یاترا:   تحریر عجب نور بومل

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ بھٹو کے بعد عمران خان پاکستان کا ایک عظیم اور کریسمیٹگ شخصیت ہے اور پاکستانی عوام کا وزیر اعظم ہونا یہ انکی خوش قسمتی ہے۔۔
پاکستان گزشتہ تین دہائیوں سےخستہ حالی کا شکار ہے جسکے ذمہ دار پاکستان کےحکمرانوں کی غلط پالیسی ہے،ساتھ ساتھ ملکی عزت وقار اور معاشیت کو بھی ڈوبا دیا اور اسکے علاوہ ہمارے ملک میں سرحد پار سے دہشتگرد کر کے ملک میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کی گئی۔۔اور اسکے علاوہ بے گناہ شہریوں کو ڈرون طیاروں سے مارا گیا۔۔اور امریکہ اور مغربی ممالک نے بدا منی پھیلا کر پاکستان کو کھوکھلا کرنے کی انتھک محنت کی ۔۔

دوسری طرف ہماری ملکی معشیت حکمران اپنی جیبوں کو بھرا کر اور غلط پالیسی کی وجہ سے ہماری جھولی آیی ایم ایف کی طرف پھیلانے کی کوشش کی اور آہستہ آہستہ ملکی معشیت آئی ایم ایف کے جھال میں پھنس گئی۔۔

اور انہی کی وجہ سے نوبت یہاں تک آئی کہ آج پاکستان کا نام فائننشل ٹاسک فورس میں شامل ہوگیا ہے۔۔۔اور انہی حکمرانوں کی پالیسی کی وجہ سے مغربی دنیا یہئی سمجھ رہی ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کا گھر ہے۔۔

لیکن اب نیا پاکستان میں شائید تبدیلی ہو۔۔۔

عمران خان وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب کیا وہ چار اہم نکات پر مشتمل تھا ۔۔۔
موسمی تغیرات جو پوری دنیا کا مسئلہ ہے اسکے لیے پوری دنیا کو مل کر اقدام کرنا ہوگا۔۔۔اس کے لیے پاکستان حکومت نے سر سبز پاکستان کا پروگرام شروع کیا ہے اور عمران خان نے ا27 فروری کو انڈیا نے پاکستانی 10 درخت کو تباہ کیا اس پہ افسوس کا اظہار کیا۔۔
دوسری بات وائٹ مین برڈن تھیوری کا ذکر کیا ترقی یافتہ ممالک ترقی پزیر اور غریب ممالک سے خام مال اور معدنیات کو تباہ کرتی ہے اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں امیر اور غریب کا فرق رہتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا جاتا ہے اور غریب غریب تر ہوتا جارہا۔۔۔
وزیر اعظم نے اسلام فوبیا کے بارے میں مفرب کا ایک جو مائینڈ سیٹ تھا کہ دہشتگردی اسلام کی وجہ سے ہے اور ہر دہشتگرد مسلمان ہے۔۔اس بات کو واضح کردیا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔۔کوئی گررہ یا لوگ دہشتگردی کرتے ہیں تو اس سے پورے مذہب کو نشانہ بنانا غلط ہے۔۔

چوتھی بات کشمیر کی لوگوں کا سفیر بن کر اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑتے ہوے انکی خوداردیت اور انسانی حقوق کی پامالی کی بات کی۔۔اور کہا کہ کشمیر کی وجہ سے دو ایٹمی طاقت جنگ کے قریب ہے اگر جنگ ہوئی تو اسکا اثرات پوری دنیا پہ ہوگی اور اسکے ذمہ دار اقوام متحدہ ہوگی۔۔۔

اگر پاکستانی حکومت جموں کشمیر کے لوگوں کی دفاع اور انکے لوگوں کی احساس محرومی انسانی حقوق اور خود ارادیت کا سوچتا ہے خیال رکھتا ہے بات کرنا کا حق رکھتا ہے تو پھر کیوں نہ بلوچستان اور گلگت بلتستان لے لوگوں کی بنیادی وآئینی حقوق کی بات کیوں نہیں کرتا۔۔؟وہاں کے لوگوں کی آزادی خود مختاری مسنگ ہونا اور شیڈول فور میں ڈالنا کیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں۔۔؟اگر ہندوستان کشمیر کے 370 کو ختم کرنے پہ رونا دھو رہا ہے تو کیوں پچاس سال سے گلگت بلتستان متناذعہ خطہ پہ سٹیٹ سبجیکٹ رول کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔۔۔؟

کیا یہ دوہرا معیار نہیں۔۔۔؟؟

حکومت پاکستان صرف تقریروں سے مسائیل حل نہیں ہوسکتے بلکہ اچھی حکمت عملی اور پالیسی کی ضرورت ہے اور اس پہ عملدر آمد کی اشد ضرورت ہے۔۔
اب وقت آگیا ہے کہ انڈیا نے 370 ختم کرنے کے بعد میرے خیال سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے کشمیر کے موقف کمزور نہیں ہوگا۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں