248

گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دئیے جائیں) جی بی اسمبلی میں قرار داد منظور

جی بی کے 80فیصد عوام کا مطالبہ آئینی صوبہ ہے، ڈاکٹر اقبال، آئینی حقوق سے متعلق قرارداد پر عمل نہ ہونا اسمبلی کی توہین ہے، اورنگزیب ایڈوؤکیٹ، ہمیں آرڈر نہیں آئین چاہیے، شفیع خان

گلگت(سعادت علی)گلگت بلتستان اسمبلی نے کثرت راء سے قرارداد منظور کی جس میں گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جی بی اسمبلی سے منظور شدہ دو قراردادوں اور ال پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی روشنی میں گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دینے کا مطالبہ کیا گیا نواز خان ناجی نے قرارداد کی مخالفت کردی گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس کے دوسرے روز کی کارروائی سپیکر فدا محمد ناشاد کی زیر صدارت ہوئی اجلاس میں رکن اسمبلی جاوید حسین نے قرارداد پیش کی اور کہا کہ آرڈر 2020 وفاق تیار کررہی ہے جس کو نافذ کرنے کی کوشش ہورہی جو گلگت بلتستان اسمبلی اور عوام کی توہین ہے ہمیں آرڈر نہیں چاہیے عبوری صوبہ بنایا جائے یا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حقوق دیے جائے قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے صوبائی وزیر ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ میں نے کبھی بھی کسی آرڈر کی حمایت نہیں کی ہے اور نہ آئندہ کرونگا۔ گلگت بلتستان ک 80 فیصد عوام کا مطالبہ آئینی صوبے کا ہے 2 نسلیں گزر گئی لیکن حقوق نہیں مل سکے جی بی دنیا کا واحد خطہ ہے جو 72 سال سے ملکی قانون ساز اداروں میں نمائندگی سے محروم ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔حقوق نہ لنے کی صورت میں گلگت بلتستان کی پوری قوم کو لے کر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرینگے اور دھرنا دینگے۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کے حق میں ووٹ کے لیے جان بوجھ کر متناذعہ رکھا گیا اس کے باوجود نہ متناذعہ حقوق دیے جارہے ہے اور نہ صوبہ بنا کر ملک میں شامل کا جارہا ہے اب نوجوانوں کو کنٹرول کرنا نہ حکومت کے بس میں ہے اور نہ ہی ہمارے بس میں نوجوان قوم پرستوں کو اپنا ہیرو سمجھ رہے ہے ہم نہیں چاہتے کہ جی بی میں بلوجستان جیسی صورتحال پیدا ہو جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے آزادی حاصل کر کے پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے۔ہمیں ملک کے دوسرے شہریوں کی طرح حقوق ملنے چاہیئں۔ صوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درامد وفاقی حکومت نے کرنا ہے آینی حقوق سے قرارداد پر عمل درامد نہیں ہوتا جو کہ ممبران اسمبلی اور عوام کی توہین ہے حقوق کے لیے اب کی جانے والی تقریریں صرف الیکشن کا نعرہ ہے اور کچھ نہیں۔تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کو آرڈر 2020 کا الف ب کا بھی پتہ نہیں ہے۔ ہمیں آرڈر کی بجائے ایکٹ اف پارلیمنٹ کا نام دے کر ترمیم کا اختیار جی بی اسمبلی کو دیا جائے اپوزیشن لیڈر محمد شفیع خان نے کہا کہ ہمیں آرڈر نہیں آئین چاہیے یا پھر آئین بنانے کا اختیار دیا جائے گلگت بلتستان کا مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ عسکری ہے آ?ینی حقوق کی راہ میں سیاسی نہیں عسکری قیادت رکاوٹ ہے اسمبلی اور ممبران کی کوئی عزت نہیں ہے 13 اگست 1948 کی قرارداد کا اطلاق گلگت بلتستان پر کیا جائے۔ صوبائی وزیر ابراہیم ثنائی نے کہ گلگت بلتستان پر ماضی میں مختلف طاقتوں کا قبضہ رہا ہے لیکن یہاں کی عوام نے آزادی حاصل کی اور بغیر کسی جبر کے پاکستان کے ساتھ شامل ہو گئیحقائق کی روشنی میں اپنا مشترکہ موقف بنا کر اگے چلنا ہوگا۔ کیپٹن ر سکندر علی خان نے کہا کہ دنیا اس گلوبل ولیج بن چکا ہے گلگت بلتستان پاکستان کا اثاثہ ہے وفاق کو ہمیں قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے کشمیری رہنماؤں سے ٹیبل ٹاک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے عوام مزید کسی بھی قسم کی آرڈروں سے مطمئن نہیں ہے رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو خودمختاری اور پہچان دی جائے پاکستان کرنسی دفاع خارجہ پالیسی کے علاوہ تمام اختیارات جی ب کو دے کر لوکل اتھارٹی قائم کی جائے ہمیں پاکستان سے کوئی بغض نہیں وفاقی ادارے خود دوریاں پیدا کرتے ہیں عمران ندیم نے کہا کہ 1948 میں ہمارے اباواجداد نے ڈوگروں سے آزاد کراکے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا یہ خطہ نہ کشمیر کا حصہ تھا نہ ہے اور نہ رہے گا حکومت پاکستان نے ہمیں کشمیر تنازعہ کا حصہ بنایا ہے حقوق کے لیے متحد ہوکر جدوجہد کرنی ہوگی راجہ جہانزیب نے کہا کہ روکھی سوکھی کھائیں گے لیکن کسی کوئی الحاق نہیں کرینگے ہمارے قبروں تک پیھچا کرنے والے زرا اپنے آباواجداد کے ہڈیاں دفن کرنے کیلیے پڑی بنگلہ آکر دیکھ لیں بحث میں ڈاکٹر رضوان۔ فرمان علی رانا اور حاجی اکبر تابان نے بھی حصہ لیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں