162

گلگت بلتستان اسمبلی عملی طور پر غیر فعال ہے، امجد حسین ایڈوؤکیٹ

ٹیکس، سبسڈی، عدالتی معاملات سمیت دیگر اہم معاملات کے حوالے سے وضاحت کے بغیر عبوری صوبے کی حمایت نہیں کریں گے
جو حکومت نو ماہ حکومت چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی وہ کونسل کے انتخابات کیوں کرا رہی ہے، قائد حزب اختلاف و صوبائی صدر پیپلز پارٹی

گلگت(پ۔ر)قائدِ حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے نجی ٹی وئی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عبوری آئینی صوبے کا تصور پیپلز پارٹی نے پیش کیا تھا۔ موجودہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں نے ہماری تجاویز پر غور کیا اور مشترکہ طور پر عبوری آئینی صوبے کے خد و خال طے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت خاموشی سے عبوری آئینی صوبے کی قرارداد منظور کروانا چاہتی تھی مگر ہم نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ، ٹیکس، سبسڈی، عدالتی معاملات سمیت دیگر اہم معاملات کے حوالے سے وضاحت کے بغیر ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے۔ اگرچہ موجودہ وزیر اعلیٰ ان معاملات پر بحث کے حق میں نہیں تھے مگر چونکہ ہمارا موقف گلگت بلتستان کے عوام کا حقیقی موقف تھا اس لئے وزیر اعلیٰ کو مجبوراً ماننا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عبوری آئینی صوبے کے حوالے سے اسمبلی کے اندر اور باہر موجود تمام جماعتیں ایک موقف پر متفق ہوئی ہیں۔ اگر ضرورت ہوئی تو عوامی ایکشن کمیٹی اور قوم پرستوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہئے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے پاس قانون سازی اور انتظامی اختیارات ہیں جبکہ آنے والی کونسل کے پاس نہ تو کوئی قانون سازی کا اختیار ہے نہ انتظامی اختیارات اس لئے یہ فقط نام نہاد کونسل ہوگی اور چند افراد کی تنخواہوں کا باعث ہوگی۔ جو حکومت نو ماہ حکومت چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی وہ کونسل کے انتخابات کیوں کرا رہی ہے۔ گلگت بلتستان اسمبلی عملی طور پر غیر فعال ہے۔ اسمبلی کا کام محض قراردادیں پاس کرنا یا پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا نہیں ہے بلکہ گلگت بلتستان کے اہم ترین معاملات پر قانون سازی کرنا ہے۔ اور یہ حکومت کسی عوامی نوعیت کے بل کو قانون سازی کے لئے پیش ہی نہیں کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے کونسل کے ٹکٹ جا فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں