370

ہندوستان میں دوہزار بیس کا آغاز بھی شہریت ترمیمی ایکٹ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں سے ہوا

ہندوستان کے قومی دارالحکومت دہلی سمیت ملک بھر میں عوام نے شہریت ترمیمی ایکٹ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں سے سن دو ہزار بیس کا آغاز کیا ۔

نئے عیسوی سال کی آمد کے موقع پر ہندوستان کے قومی دارالحکومت دہلی کے مختلف علاقوں، خاص طور پر شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین نے، اکتیس دسمبر کی رات بھی سخت سردی کے باوجود اپنے دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شاہین باغ ہائی وے پر دھرنے پر بیٹھی خواتین اور مردوں نے اکتس دسمبر کی رات بارہ بجتے ہی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف زبردست نعرے لگائے اور مرکزی حکومت سے ان دونوں متنازعہ قوانین کے ساتھ ہی، این پی آر کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔اسی کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے بدھ یکم جنوری دو ہزار بیس کو زبردست احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا ۔دہلی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف یکم جنوری کے مظاہرے شروع ہوچکے ہیں۔ ان مظاہروں میں جامعہ ملیہ کے ساتھ ہی دہلی کی مختلف دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا اور سماجی تنظیموں، سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں ۔اسی کے ساتھ اطلاعات ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے اکتیس دسمبر کی رات بھی کیمپس میں کھلے آسمان کے نیچے گزاری ۔اس رپورٹ کے مطابق اے ایم یو کے طلبانے باب سید پر اپنا دھرنا جاری رکھنے کے ساتھ ہی گزشتہ راتوں کی طرح اکتیس دسمبر کی رات بھی کیمپس کے اندر جلوس نکالے اور شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کی مخالفت کا اعلان کیا ۔اکتیس دسمبر کی رات بارہ بجتے ہی نیا عیسوی سال شروع ہونے پر اے ایم یو کے طلبانے زبردست نعرے بازی کی اور آئین سے متصادم شہریت ترمیمی ایکٹ اور این سی آر واپس لئے جانے تک اپنی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔طلبا نے اسی کے ساتھ وائس چانسلر اور رجسٹرار کی برطرفی کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کوداخل ہونے کی اجازت وائس چانسلر نے دی تھی ۔ہندوستان کے دیگر علاقوں سے بھی شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف عوام کے مظاہروں ، ریلیوں اور دھرنوں کے جاری رہنے کی خبر ہے۔دوسری جانب ہندوستان کے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہلی کے امور کے انچارج ، پرکاش جاویڈیکر نے بدھ کو ایک بیان میں، دہلی میں حالیہ مظاہروں کے دوران تشدد کے لئے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کو ذمہ دار قرار دیا ہے ۔انھوں نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ دہلی میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں رونما ہوا اور دہلی پولیس ، دہلی حکومت کے بجائے مرکزی حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف پر تشدد واقعات صرف انہیں ریاستوں میں رونما ہوئے ہیں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں ہیں اور ہندوستان کی حزب اختلاف کی سبھی سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور سوسائٹی کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ تشدد کا مظاہرہ ، مظاہرین نے نہیں بلکہ پولیس نے کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں