166

اڑن طشتریوں کے بارے میں خفیہ امریکی رپورٹ سامنے آگئی

واشنگٹن ڈی سی: امریکی میڈیا نے اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کے بارے میں نئی خفیہ رپورٹ کے کچھ حصے عوام کے سامنے پیش کردیئے ہیں۔

یہ رپورٹ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مختلف اداروں کے تعاون سے مرتب کی ہے جو اس مہینے (جون 2021) کے اختتام تک امریکی کانگریس میں پیش کی جائے گی۔

امریکی اخبارات نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے گمنام سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرچہ اُڑن طشتریوں یا خلائی مخلوق کے درست ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے لیکن پھر بھی یہ امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ایسی خبریں واقعتاً سچی ہوں۔
آسان الفاظ میں کہا جائے تو یہ رپورٹ ’’بے نتیجہ‘‘ ہے!

نیویارک ٹائمز نے گمنام سینئر انتظامی عہدیداران کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ 20 سال کے دوران ’’نامعلوم اُڑن اشیاء‘‘ (المعروف ’’اُڑن طشتریوں‘‘) کے ایسے 120 واقعات ریکارڈ پر آچکے ہیں جن کا امریکی فوج کے کسی خفیہ منصوبے یا خفیہ ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں تھا، جبکہ انہیں انتہائی بلندی پر چھوڑے گئے ہیلیئم غبارے بھی قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔

ان میں بعض مشاہدات کی ویڈیوز امریکی فضائیہ اور بحریہ کے ذمہ داروں نے بھی بنائی ہیں۔

’’ان تمام مشاہدات سے خلائی مخلوق یا اُڑن طشتریوں کا وجود ثابت تو نہیں ہوتا لیکن ان کی تردید بھی نہیں کی جاسکتی،‘‘ نیویارک ٹائمز نے اپنی خبر میں لکھا۔

یہ خبریں بھی پڑھیے:

پنٹاگون نے اُڑن طشتری کی ایک اور ویڈیو کی تصدیق کردی
’’اہرام نما اڑن طشتری کی ویڈیو اصلی ہے،‘‘ پنٹاگون کا اعتراف
امریکا میں اُڑن طشتریوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی، رپورٹ
پی آئی اے کے پائلٹ نے اڑن طشتری کی ویڈیو بنالی
لاکھوں لوگ ’’اڑن طشتریوں کے دارالحکومت‘‘ پر دھاوا بولنے کے لیے تیار

ایسا ہی ایک منظر امریکی بحریہ کے پائلٹوں نے بھی ریکارڈ کیا جس میں کچھ نامعلوم اجسام ہائپر سونک (آواز سے کم از کم پانچ گنا زیادہ) رفتار سے پرواز کرتے دیکھے گئے تھے۔ یہ اجسام کسی اُڑتے ہوئے لٹو کی طرح اپنے محور پر گھوم رہے تھے اور پھر وہ غائب ہوگئے۔

اس طرح کے تقریباً ایک درجن واقعات ریکارڈ پر بتائے گئے ہیں۔

ان واقعات کے پسِ پشت کسی خلائی مخلوق کا ہونا تقریباً ناممکن ہے، لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات پر نظر رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ امریکا کے دشمنوں، بالخصوص چین اور روس کے جدید ترین آلات ہوسکتے ہیں جو ممکنہ طور پر امریکی جاسوسی میں استعمال کیے گئے ہوں گے۔

’’امریکا اپنی حدود میں ایسی مداخلت کو بہت سنجیدگی اور تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے،‘‘ ایک اور ویب سائٹس ’’سائنس الرٹ‘‘ نے پنٹاگون کے ترجمان اور امریکی محکمہ دفاع کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا۔

امریکی میڈیا کی خبروں میں یہ خیال بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس ماہ کے اختتام تک مذکورہ رپورٹ شاید مکمل طور پر عوام کے سامنے پیش نہ کی جائے کیونکہ اس میں بعض نکات ’’انتہائی حساس نوعیت‘‘ کے ہیں۔

فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ خلائی مخلوق/ اڑن طشتریوں کے بارے میں امریکا کی سرکاری رپورٹ میں کیا پیش کیا جائے گا، البتہ ایک بات ضرور یقینی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے نزدیک اُڑن طشتریوں کا دکھائی دینا اب نظر انداز کرنے کے قابل معاملہ نہیں رہا۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں