275

استور کے زلزلہ متاثرین کے تمام مسائل حل کرینگے، گورنر گلگت بلتستان

سابق وزیر مشتاق احمد ایڈوؤکیٹ، مولانا عبدالسمیع، مفتی احتشام و دیگر کی راجہ جلال سے ملاقات، زلزلہ متاثرین کی مشکلات سے آگاہ کیا

اسلام آباد(پ ر) گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون سے سابق وزیرو امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان چیئرمین متاثرین زلزلہ کمیٹی مشتاق احمد ایڈووکیٹ،مولانا عبدالسمیع،مفتی احتشام،شمس الدین کے ہمراہ اہم ملاقات کی،اس موقع پر مشتا ق ایڈووکیٹ نے گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال کو زلزلے سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سے آگاہ کی اور کہا کہ منفی 18ڈگر ی سینٹی گریٹ درجہ حرارت کی وجہ سے استور میں متاثرین زلزلہ شدید مشکلات کا شکار ہیں،خیموں میں شدید سردی کی وجہ سے بچوں کی اموات ہو رہی ہیں جو ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے،اتنے دن گزرنے کے باوجود ابھی تک متاثرین کو شلٹر تک فراہم نہیں کیے گے جس کی وجہ سے شدید سردی کے باعث مزید اموات کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے مسلسل زلزلے کے جھٹکے آرہے ہیں حکومت گلگت بلتستان نے ابھی جیالوجیکل سروے تک نہیں کروایا کہ یہ علاقہ قابل رہائش ہے بھی کہ نہیں عوام میں شدید خوف وحراس پایا جارہا ہے،یونین کونسل ڈوئیاں 3ہزار گھرانوں پر مشتمل ہے ان میں سے 500گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں 2500گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے 500سے زائد مویشی خانے اور مویشیوں کا نقصان ہوا ہے،گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ضلع استور میں شدید برف باری جاری ہے جس کے باعث لوگ کھلے آسمان تلے شدید سردی کے موسم میں پڑے ہیں،ضلع استور کی یونین کونسل ڈوئیاں کا جیالوجیکل سروے کرایاجائے تا کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ علاقے انسانی آبادی کے رہنے کے قابل ہیں کہ نہیں خدا نخواستہ اچانک کوئی بڑا زلزلہ یاد ھماکے سے بڑا نسانی المیہ رونماہو سکتا ہے حکومت پاکستان فوری طور پر ان متاثرین کی بحالی کے لیے پیکج کا اعلان کرے۔ایسا نہ کیا گیا تو متاثرین سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی کہ وہ فوری طور پر اقدامات کرتی لیکن تا حال اس طرح کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا،حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ لوگ اسلام آباد کی طرف مارچ اور وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنا دے سکتے ہیں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزید غفلت کا مظاہر ہ نہ کرے ورنہ حالات کی سنگینی کی خود ذمہ دار ہو گی،لوگوں کی آباد کاری کے لیے حکومت پاکستان خصوصی پیکیج کا اعلان کرے اور نقصانات کے تخمینے کی روشنی میں لوگوں کے گھر،جائیداور مویشیوں کے نقصانات کی تلافی کے لیے معقول معاوضوں کا اعلان کرے،علاقے میں موجود این جی اوز میں الخدمت فاؤنڈیشن اور دیگر نے اشیاء خوردنی،بستر اور ٹینٹ پہنچا کر لوگوں کو ریلیف دیا۔حکومت پاکستان فوری طور پر ان متاثرین کی بحالی کے لیے پیکج کا اعلان کرے۔ایسا نہ کیا گیا تو متاثرین سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی کہ وہ فوری طور پر اقدامات کرتی لیکن تا حال اس طرح کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا وفاقی حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ لوگ اسلام آباد کی طرف مارچ اور وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنا دے سکتے ہیں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزید غفلت کا مظاہر ہ نہ کرے ورنہ حالات کی سنگینی کی خود ذمہ دار ہو گی۔اس موقع پر گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون نے وفد کی یقین دہانی کروائی کہ وہ متاثرین زلزلہ استور کے مسائل حل کریں گے اور وفاقی حکومت سے بھی پیکج کے لیے بات کروں گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں