367

استور؛ قراقرم یونیورسٹی گلگت بلتستان کا ایک قومی اثاثہ ہے: ڈاکٹر عباس

استور(بیورو رپورٹ) چئیرمین گلگت بلتستان سپریم کونسل و امیدوار حلقہ ون استور ڈاکٹر عباس نے کہا ہے کہ قراقرم یونیورسٹی گلگت بلتستان کا ایک قومی اثاثہ ہے۔تعلیمی اعتبار سے یہ ایک واحد تعلیمی ادارہ جو موجودہ دور میں نہایت مشکل اور نامساعد حالات سے گزر رہا ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ گلگت بلتستان کا واحد اعلیٰ تعلیمی ادراہ ہونے کی وساطت سے یہاں کے حکام بالا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز اور علاقے کے سیاسی و سماجی عمائدین کو ملکر اس اعلیٰ ادرے کی بہتری اور فلاح و بہبود کیلئے سر جوڑ کر کام کرتے مگر بدقسمتی سے یہ تمام لوگ ادارے کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرنے میں شامل حال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرقرام یونیورسٹی جس سے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا مستقبل منسلک ہے جسکو مظبوط اور توانا بنانے کیلئے تمام زمہ داران کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ادارے کے بورڈ کے تحت سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سکول کے امتحانات ہوا کرتے تھے اور اسطرح اداریکو ایک بڑا ریونیو جمع ہوتا تھا جس کے زریعے ادارے میں تعلیمی کوالٹی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہورہی تھی۔

لیکن ہماری لوکل گورنمنٹ اور اسمبلی ممبران کی تنگ نظری اور تعلیم دشمن سوچ کی وجہ سے قراقرم بورڈ کے امتحانات کے اختیارات فیڈرل بورڈ کے حوالے کروا دئے گئے جس سے یونیورسٹی کی نہ صرف کوالٹی سروسز متاثر ہونے لگیں بلکہ مستقبل کیلئے جو ترقیاتی منصوبے زیر غور تھے وہ بھی التواء کا شکار ہونے لگے اور یونیورسٹی کے اپر براہ راست بوجھ پڑنے لگا ساتھ ہی جیتنے ریسرچ پراجیکٹس پر تیزی سے کام شروع ہو چکا تھا وہ بھی سست روی کا شکار ہوئے یا رک گئے۔

ان تمام معاملات کے باوجود یونیورسٹی کا کوئی ولی وارث نظر نہیں آرہا ہے۔ڈاکٹر عباس نے مزید کہا کہ علاقے کا واحد تعلیمی ادارہ مالی مشکلات کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے۔کوئی تھینک ٹینک نہیں کوئی انڈومنٹ نہیں جس سے ادارے میں تسلسل سے ترقیاتی کام جاری رکھ سکے یا ریسرچ پروجیکٹس کامیابی سے رواں دواں رہے۔حکام بالا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے التجا ہے کہ یونیورسٹی کی بہتری کیلئے سر جوڑ کر کام کریں تاکہ قومی ادارے کو دنیا کے بہترین اداروں کے برابر لاکھڑا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں