امسال محکمہ زراعت کی عدم دلچسپی اور موسم کی سختی کے سبب علاقے میں آلو کاشتکاری کے موسم کے دوران آلو بیج اچانک نایاب کردیا گیا
نگر (اقبال راجوا) ضلع نگر سال رواں کے دوران عوام الناس اور تمام چھوٹے کسانوں کو کرڑوں روپے کے مالی نقصان کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے سرحدی ضلع نگر میں عواامالناس کا گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع سب سے بڑی اور واحدنقد آور فصل آلو ہے۔ گلگت بلتستان میں عوام الناس اپنے سال بھر کے 75فیصد اخراجات پورے کرنے کے لئے آلو کی سبزی کاشت کرتے ہیں مگر اس سال محکمہ زراعت کی عدم دلچسپی اور موسم کی سختی کے سبب علاقے میں آلو کاشتکاری کے موسم کے دوران آلو بیج اچانک نایاب کردیا گیا جس سے عام طور پر کسانوں کو مارکیٹ میں معتدل داموں دستیاب آلو بیج کا قحط پڑ گیا۔ لوگ محکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ سییہ امید لگا بیٹھ گئے کہ زخیرہ اندوزوں اور راشن آلو کو بیج بنا کر مہنگے ترین داموں فروخت کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کی جائے گی مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہو سکا جس سے عوام الناس کو آلو بیج دستیاب نہ ہونے کے علاوہ جو آلو مارکیٹ میں دستیاب ہے وہ بھی غیر مصدقہ بیج ہے۔ آلو بیج دستیاب نہ ہونے کے سبب اس سال اس نقد آور فصل کو صرف نگر میں صرف 10فیصد اراضی میں کاشت ہوگی۔ باقی 90فیصد زمین میں دیگر غیر نقد آور فصلات کاشت کی جاہی ہے۔ آلو کی سبزی کاشت نہ ہونے کے سبب نگرکے کسانوں کا اس سال کروڑوں روپے نقصان ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں عوام الناس پریشانی میں مبتلا ہو چکی ہے کہ مہنگائی کے اس سونامی میں وہ اپنے گھریلو اخراجات تک پورے کر پائیں گے یا نہیں۔ جبکہ دوسری جانب محکمہ زراعت نگر شملہ مرچ سمیت دیگر سبزیات کا اگاء اور ان کو مارکیٹ میں اچھے داموں فروخت کے لئے کسانوں سے رابطے کرنے اور اور ان کو اس طرف ترغیب دینیمیں مصروف دکھائی دے رہیہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ زراعت آلو کے فصل سے کسانوں کو ممکنہ طور پر ہونے والے کروڑوں روپے کے نقصان سے بچانے کے لئے کوئی اقدامات کرسکتی ہے یا نہیں۔