281

کرونا وائرس کے حوالے سے آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے) فدا ناشاد

بلتستان یونیورسٹی اور پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے باہمی اِشتراک سے پریس کلب سکردو میں کرونا وائرس کے حوالے سے آگاہی سیمینار

سکردو (ایس ایس ناصر) بلتستان یونیورسٹی اور پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے باہمی اِشتراک سے پریس کلب سکردو میں ”آگاہی مُہم برائے کرونا وئرس: بنیادی حقائق اور احتیاط تدابیر“کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد صاحب تھے جبکہ دیگر نامی گرامی شخصیات میں یوسف حسین آبادی، وسیم اللہ جان ملک، قاسم نسیم، قاسم بٹ، ڈسٹرکٹ ہیتلھ آفیسر ڈاکٹر مظفر حسین انجم، ڈاکٹر اشتیاق حسین اور صحافی حضرات پریس کلب کے صدر ذیشان مہدی، جنرل سیکرٹری ایس ایس ناصری، وزیر اعجاز، منظور امین محمد علی انجم، قاسم بٹ اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ سیمینار کے آغاز میں شعبہ بیالوجیکل سائنس بلتستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق حسین نے متعلقہ مُہم کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا اور بتایا کہ معاشرے میں کرونا وائرس کے بارے میں بہت زیادہ خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ بلتستان یونیورسٹی نے ضروری جانا کہ اس قومی نوعیت کے مسئلے سے آشنائی حاصل کی جائے۔ ہم نے ایک سلسلہ مہم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت طلباء و طالبات اور عوام کو اس موذی مرض سے بچنے کی احتیاطی تدابیر بتائی جائیں گی۔ خاص طور پر عوام کے اذہان میں پیدا شُدہ خوف و ہراس کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ڈاکٹر اشتیاق نے بتایا کہ بلتستان یونیورسٹی کی اس مہم کو کامیابی بنانے کیلئے پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کا تعاون حاصل ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ سکردو سے وابستہ ڈاکٹر کرامت نے گفتگو کرتے ہوئے بلتستان یونیورسٹی کا شکریہ ادا کیا اور خصوصی کرونا وائرس مہم شروع کرنے پر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی صورت حال زیادہ حوصلہ افزاء ہے۔ شرحِ اموات زیادہ نہیں ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ملک میں یہ مرض ایک دم سے شروع ہوا اور لوگ قبل از وقت خوف میں مبتلا ہوئے۔ عوامی آگاہی کیلئے اس طرح کے سیمینار انتہائی ضروری ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیتلھ آفیسر ڈاکٹر مظفر انجم نے کہا کہ کرونا وائرس ایک جراثیم ہے اور یہ سوسائٹی کے ہر فرد میں موجود ہوتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ کی طرف سے کئے گئے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین مختلف شفٹوں میں کام کررہے ہیں۔ شنگوس استک اور کچورا میں ہم نے یونٹ قائم کئے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو تین مقامات اور تیار ہیں۔انہوں مزید کہا کہ کرونا وائرس کا علاج ابھی تک ممکن نہیں ہوا ہے۔ واحد علاج صرف احتیاط ہے۔ کرونا وائرس کے بارے میں آگاہی مہم کا مقصد خوف پھیلانا نہیں بلکہ شعوری کوششوں کو اُجاگر کرنا مقصود ہے۔ مہمان خصوصی فدا محمد ناشاد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھرپور آگاہی مہم چلانے پر بلتستان یونیورسٹی، پریس کلب اور پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وبائی امراض سے محفوظ رہنے کیلئے اس طرح کی مہم ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دوا سے زیادہ دعا کی ضرورت ہے۔شفا تو اللہ کی طرف سے ہے ڈاکٹر حضرات تسلی کا ذریعہ ہیں۔ میزبان بلتستان یونیورسٹی نے تو اس مہم کے ذریعے اچھی کوشش کی ہے لیکن عوام کی شرکت اور توجہ حوصلہ افزاء نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر صاحبان کو چاہیئے کہ وہ مذہبی مقامات پر جاکر لیکچر دیں اور بتائیں کہ امراض سے محفوظ رہنے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔سماج کو گناہان کبیرہ و صغیرہ سے بچنا ہوگا۔ دعا کی ویکسینیشن ہی اس بیمار کا بہترین علاج ہے۔ سوشل میڈیا پر اخلاقیات پر کام کرنے ضرورت ہے۔ مرنا تو یے لیکن احتیاط بھی تو ہوسکتی ہے۔ اللہ سے دعا کریں کہ ہم وبائی امراض سے محفوظ رکھیں۔ رجسٹرار بلتستان یونیورسٹی وسیم اللہ جان ملک نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی نے کرونا وئرس سے آگاہی کیلئے ایک سلسلہ شروع کیا ہے جس کا ہدف خاص طور پر تعلیمی ادارے ہیں۔ ہم نے 40 رضاکار تیارکئے ہیں جو کالجز اور اسکولز جائیں گے اور طلباء و طالبات کو کرونا وائرس سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس مسلمانوں پر ایک آزمائش ہے۔ اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بیماری بھی اللہ کی طرف سے ہے اور شفاء بھی اسی کی طرف سے ہے۔وسیم اللہ ملک نے سیمینار میں شریک ہونے پر معزز مہمانوں کا شکریہ اداکیا، خاص طور پریس کلب کی بھرپور ستائش کی۔ سیمینار میں شرکاء کو ہاتھ دھونے کے چھ طریقے بتائے گئے اور حسن شفقت نے عملی طور پر اس کا مظاہرہ بھی کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں