143

ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں، اپنے فیصلے خود کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ

گلگت (نامہ نگار)وزیر اعلی خالد خورشید خان نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پییلز پارٹی نے صوبے کی این آئی ایس کو 16ہزار سے 51ہزار تک پہنچایا مگر ضرورت کی ایک بھی اسامی پر تقرری نہیں کی۔ دونوں جماعتوں نے گلگت بلتستان میں اپنے دور اقتدار میں ملازمین کو عارضی بنیاد پر بھرتی کر کے انہیں مستقل کرنے کی سیاست کی۔گلگت بلتستان اسمبلی اجلاس میں اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیتے ہو? انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اپنے فیصلے خود کرسکتی ہے کسی کی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔اپوزیشن حلقوں میں کمی کوتاہی کے بارے میں حکومت جوابدہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی ایچ آر پالیسی میں بے ضابطگیوں پر کتابیں لکھی جا سکتی ہی۔صوبے میں پوسٹنگ ٹرانسفر ضابطے کے تحت کی جا رہی ہے کسی کو سیاسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا۔وزیر اعلی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک ایک اسامی کی منظوری کے ل? فیڈرل فنانس کا محتاج بنیا ہے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نیگلگت بلتستان کے لئے چار ہزار اسامیوں کی منظوری لی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ برقیات کے نظام کی بہتری کے لئے دو ارب روپے دئے گئے ہیں۔گلگت میں بجلی کی ڈیمانڈ اسی میگاواٹ سے بڑھ گء ہے جبکہ نالوں میں پانی کی کمی کیوجہ سے بجلی کی پیداور کم ہوئی ہے صوبے کے تمام اضلاع میں آئی سی یو بنا? جا رہے ہیں۔پولیس میں 2005کے بعد سے ایک بھی اسامی منظور نہیں کی گء ہے جبکہ موجودہ صوبائی حکومت جی بی پولیس میں اسامیاں لے کر آرہی ہے اور صوبے میں سی ٹی ڈی کا سیٹ اپ بنایا جا? گا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سرکاری ملازمین کی سنیارٹی کی بنیار پر جلد ترقیاں ہونگی۔علاقے میں چائلڈ لیبر بڑا ایشو بنتا جا رہا ہے جس کے تدارک کے لئے کام کیا جا رہاہے۔گلگت بلتستان کو درآمد شدہ گندم مل رہی ہے۔جس کے معیار پر عوام کو شکایات ہیں۔نئی گندم کی الگ سے خریداری کے لئے وقت لگ سکتا ہیوزیر اعلی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سسٹین ایبلیٹی کی ضرورت ہے۔ صوبہ نیشل گرڈ سے منسلک نہیں ہیگلگت بلتستان میں ٹیکیسیشن کا کوئی نظام نہیں ہے۔ صوبے میں سنجیدہ اور حقیقی مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں