166

خالصہ سرکار قانون، آئین اور اسلامی اصولوں کے منافی ہے، اپوزیشن لیڈر

گلگت(جنرل رپورٹر) منگل کے روز اسمبلی کے جاری اجلاس کے موقع پرا پوزیشن لیڈر امجد حسین ایڈوکیٹ نے گلگت بلتستان سے خالصہ سرکار نوتوڑ رول 1978کو آئین پاکستان اور اسلامی قوانین سے متصادم غیر قانونی قراردیکر فوری طور پر ختم کرنے کی قرارداد پیش کی اور کہا کہ خالصہ سرکار ناتوڑ رول گلگت بلتستان کے تمام اضلا ع میں نافذ اعمل ہے مذکورہ قانون آئین پاکستان قوانین پاکستان،اور اسلامی اصولوں کے منافی ہے مذکورہ قانون کے نفاذ کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام کا حق ملکیت عرصہ دارز سے غصب کیا جارہا ہے لہذااس قانون کوفوری طور پر ختم کیا جائے انہوں نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو گلگت بلتستان میں جنرل ضیاء کے دور میں نافذ کیاگیا ہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کی زمینیوں پر مافیاز قابض ہوگئی ہیں شاملات دہیہ کے کنسپٹ کو ناتوڑ رول تسلیم نہیں کرتا ہے کیونکہ آئین پاکستان کے قوانین اور شریعت بھی شاملات دہیہ کو تسلیم کرتا ہے اپوزیشن لیڈر نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ میں گلگت بلتستان کے عوام سے معافی مانگتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اس قانون کو ختم کرنے کے لئے قانون سازی نہیں کی گئی اپوزیشن لیڈر نے حکومتی ممبران کو اس قرارداد کی منظوری کے لئے منت سماجت بھی کی اور کہا کہ یہ مسئلہ گلگت بلتستان کے عوام کا مسئلہ ہے حکومت اس قرارداد کو منٖظور کرکے کریڈیٹ بھی حکومت لیں جس پر وزیرخزانہ جاوید منوا نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اخبارات کی سرخیوں میں زندہ رہنے کیلئے ایوان میں بھیگ مانگنے کی ناٹک کررہے ہیں اپوزیشن لیڈر یہ بتائیں گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کاخاتمہ کس نے کیا تھا جس پرایوان میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی انجینئر اسماعیل وزیرخزانہ کے مابین گرماگرمی ہوئی اور ایوان میں شور شرابہ ہوا اس دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ جب ہم ان کے کارنامے بیان کرتے ہیں تو یہ لوگ ایوان میں باولے ہوتے ہیں سپیکر نے اس دوران انجیئر اسماعیل کو خاموش رہنے کی تلقین کردی اورکہا کہ آپ خاموش رہیں ورنہ ایوان سے باہر نکال دوں گا اس موقع پر سپیکر نے وزیرخزانہ کو تقریر جاری رکھنے کا حکم دیا جس پر وزیرخزانہ نے اپوزیشن لیڈر کی قراردادکو لینڈ ریفامز کمیشن کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا اپوزیشن لیڈر کی قرارداد پر مشیر قانون سہیل عباس نے ایوان کو بتایا کہ زمینوں کے مسئلے حل کے لئے لینڈ ریفامز کمیشن تشکیل دیدیاگیا ہے اور اپوزیشن لیڈر کی قرارداد کو اس کمیشن کے سپرد کیا جائے اپوزیشن لیڈر کی قرارداد پر ایم ڈبلوایم کے رکن اسمبلی شیخ اکبر علی رجائی نے کہا کہ خالصہ سرکارکے قانون کے خاتمے کی یہ قرارداد اہمیت کی حامل ہے بطور رکن اس قرارداد کی بھرپور حمایت کرتا ہوں جبکہ رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ اس قرارداد کی تاخیر کا کوئی جواز نہیں بنتاہے گلگت بلتستان میں کوئی خالصہ سرکار نہیں ہے کوئی ہمارے غذر میں آکر یہ قانون نافذ کریں تو ہم بتائیں گے کہ خالصہ کیاہوتا ہے اور قبریں کیا ہوتی ہیں اور شہادتیں کس طرح دیتے ہیں نواز ناجی نے ایوان میں بتایا کہ گلگت بلتستان میں 127سے پہلے جو بھی لوگ یہاں آباد ہیں وہ باشندے ہیں اس بعد باقی سب کو کسی بھی وقت بے دخل کیا جاسکتا ہے اپوزیشن لیڈر کی قرارداد پر جمیعت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی حاجی رحمت خالق نے کہا کہ قرارداد کو عجلت میں منظور کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس قراداد کو لینڈ ریفامز کمیشن میں بھیجاجائے دو ماہ کی تاخیر ہونے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم سپیکر نے اراکین اسمبلی کی رائے لینے کے بعد قرارداد کی حمایت اور لینڈ ریفامز کمیشن میں بھجوانے کے لئے ووٹنگ کرائی جس کے بعد سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کی قرارداد کو لینڈ ریفامز کمشین کے سپرد کردیا۔
——————————————-++++++——————————————————————–
گلگت(جنرل رپورٹر)جی بی اسمبلی میں قائد خزب اختلاف امجد حسین ایڈووکیٹ نے خالصہ سرکار نوتوڑ رول کے خاتمے کے لئے قائد حزب اختلاف امجد ایڈوکیٹ کی اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قانون خالصہ سرکار/نوتوڑ رول 1978 جی بی کے تمام اضلاع میں نافذ العمل ہے۔مزکورہ قانون۔۔ آئین پاکستان، قوانین پاکستان، اور اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ یہ قانون خالصہ سرکاری/ نوٹوڑ رولز 1978 منسٹری آف کشمیر آفیئرز نے 1979 میں اجراء کرکے نافذ کیا جوکہ قانون معاملات زمین، 1968 آئین پاکستان اور شرعی اصولوں کے منافی ہے لہزا اس قانون کو غیر شرعی، غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے کر روکا جائے قائد خزب اختلاف کی پیش کردہ قرارداد کو سپیکر نے ووٹنگ کی بجائے لینڈ ریفارمز کمیشن کے حوالے کردیا اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر امجد ایڈوکیٹ نے اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 صوبائی وزرا جاوید منوا ور سہیل عباس نے خالصہ سرکار کے خاتمے کی قرارداد کی مخالفت کی اور اسمبلی سے قرارداد کو منظور ہونے نہیں دیا 2 وزرا نے کھیل کھیلا حالانکہ اکثریتی ممبران اسمبلی ہاتھ اٹھانا چاہتے تھے کچھ وزرا سمجھ رہے ہے کہ ان کی وزارت دائمی ہے آج اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد گلگت بلتستان کے عوام کا 70 سال سے مطالبہ تھا آج اس قانون کا خاتمہ اسمبلی سے ہوجانا چاہیے تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں