167

حق ملکیت قرارداد مسترد کرنیوالے جی بی کے بڑے مجرم، تاریخ معاف نہیں کرے گی، اپوزیشن لیڈر

گلگت (پ۔ر) قائدِ حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حقِ ملکیت کی قراداد کو اسمبلی سے مسترد کرانے کے لئے وزیر اعلیٰ نے دو وزراء کو خصوصی ٹاسک دیا اور ان وزراء نے اسمبلی سے حق ملکیت کی قراداد مسترد کروانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ حقِ ملکیت کا اصل مجرم وزیر اعلیٰ خود ہے وزراء نے محض قراداد مسترد کروانے میں سہولت کاروں کا کردار ادا کیا۔ حقِ ملکیت کے بغیر گلگت بلتستان کی زمینوں کا تحفظ ممکن ہی نہیں ہے۔ حقِ ملکیت کو مسترد کرنے والے گلگت بلتستان کے سب سے بڑے مجرم ہیں اور تاریخ انہیں کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔ قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محض وزیرِ انتقام بن گئے ہیں بطور کٹھ پتلی ان کا کام سرکاری ملازمین سے ووٹ نہ دینے پر انتقام لینا ہے اس وقت سرکاری ملازمین کے ووٹ دینے اور نہ دینے کی بنیاد پر تبادلے ہو رہے ہیں جس باعث گلگت بلتستان کے تمام سرکاری دفاتر کا نظام مفلوج ہے اور ادارے کام کرنے سے قاصر ہیں۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہوا تعلیم اور صحت سے متعلق کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔ صرف ہسپتالوں میں چھاپے لگا کر گریڈ ون ملازمین کو معطل کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں میڈیکل کی کلاسوں کا اجراء وقت کی اہم ضرورت ہے مگر ان کٹ پتلیوں کی موجودگی میں یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کا کٹھ پتلی اپنے قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ حرکتیں کر رہا ہے۔ عمران نیازی اور خالد خورشید میں اتنا فرق ہے کہ عمران خان اپنے مقابلے کے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنارہا ہے جبکہ گلگت بلتستان کا کٹھ پتلی چھوٹے ملازمین کو انتقام کا نشانہ بنارہا ہے۔ قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ گلگت شہر کے لئے بننے والے ماسٹر پلان سے متعلق جی ڈی اے کی سفارشات کو وزیر اعلیٰ ردی کی ٹوکری کی نذر کر رہا ہے۔ صوبائی وزراء وزیر اعلیٰ کے غلط اقدامات اور عوام دشمن پالیسیوں پر وزیر اعلیٰ کا ساتھ نہ دیں ورنہ وزیر اعلیٰ کی تو اپنے حلقے میں ویسے بھی ضمانت ضبط ہوجائے گی مگر صوبائی وزراء بھی اس کی زد میں آئیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں