223

قبائلی اضلاع کیلئے این ایف سی سے 3 فیصد پر سندھ اور کے پی کے آمنے سامنے

پشاور / کراچی: نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں قبائلی اضلاع کیلئے 3 فیصد حصے پر سندھ اور خیبرپختونخوا حکومتیں آمنے سامنے آگئیں۔

خیبرپختونخوا نے قبائلی اضلاع کےلیے تمام صوبوں سے این ایف سی سے 3 فیصد حصہ دینے کا مطالبہ کردیا جبکہ سندھ حکومت نے اپنا حصہ دینے سے انکار کرتے ہوئے یہ ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا اجمل وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کی طرف سے اپنے وعدے کے مطابق 3 فیصد حصہ نہ دینا افسوسن

اک ہے، بجٹ سے پہلے وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل اکنامک کونسل اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے شرکت کی تھی، وزیراعلی محمود خان نے نیشنل اکنامک کونسل میں ضم اضلاع کے 3 فیصد حصے کی بات اٹھائی اور سندھ حکومت سمیت تمام صوبوں سے اس پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا، کیونکہ اسی بنیاد پر قبائلی اضلاع کو ضم کیا گیا تھا۔
اجمل وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ضم اضلاع پر واویلا بہت کرتے ہیں لیکن ان کی سندھ حکومت کیوں این ایف سی میں قبائلی عوام کو 3 فیصد حصہ نہیں دے رہی، وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی یہی گزارش ہے کہ اپنا 3 فیصد حصہ دیں، خیبر پختون خوا حکومت نے پہلے بھی ضم اضلاع کو 3 فیصد حصہ دیا تھا اور اس بجٹ میں بھی دیں گے، اگر دیگر صوبے ضم اضلاع کا تین فیصد حصہ دیں تو قبائلی اضلاع میں ترقی کا عمل مزید تیز کیا جاسکتا ہے۔

اجمل وزیر نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے انتہائی مشکل اور کھٹن حالات میں عوام دوست، غریب دوست اور تاجر دوست بجٹ پیش کیا ہے، کورونا وبا کے باوجود عمران خان کی قیادت میں وفاقی حکومت نے ایک متوازن اور ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے، اپوزیشن کی بے جا تنقید سمجھ سے بالاتر ہے۔

دوسری طرف ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے خیبر پختون خوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیرکے این ایف سی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی یا سندھ حکومت نے کبھی قبائلی علاقوں کو مالی مراعات دینے کی مخالفت نہیں کی، ہم بارہا کہہ چکے کہ وفاق ان تینوں علاقوں کو مزید مالی وسائل فراہم کرے۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کا واضح موقف ہے کہ آئین پاکستان کے تحت این ایف سی فارمولا وفاق اور چاروں صوبائی حکومتیں طے کرتی ہیں، آئین کے تحت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی دیکھ بھال وفاق کی ذمہ داری ہے، ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت اپنے حصے میں سے ان علاقوں کو مزید شیئر دے، اب چونکہ فاٹا خیبرپختون خوا کا حصہ ہے لہذا وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کا شیئر بڑھانا چاہئیے۔

ترجمان سندھ حکومت نے مزید کہا کہ اجمل وزیر صاحب کا موقف یہ ہونا چاہئیے کہ قبائلی علاقے خیبر پختون خوا کا حصہ ہیں تو انکے صوبے کا این ایف سی میں زیادہ شیئر ہونا چاہیے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں