171

عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو زرداریشیئرٹویٹ

سینیٹ الیکشن جلد کرانے کا اعلان حکومتی گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، چیئرمین پی پی پی
سینیٹ الیکشن جلد کرانے کا اعلان حکومتی گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، چیئرمین پی پی پی

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان عہدہ چھوڑیں تو جمہوری قوتیں آپس میں بات کرسکتی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان 31 جنوری تک مستعفی ہوجائیں ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا، لانگ مارچ اور استعفوں کے ایٹم بم استعمال کرنے کیلئے حکمت عملی اپنائیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت نے اے پی ایس کے بچوں کو لاوارث چھوڑا ہے، ہم وزیر اعظم کا استعفی اس لئے بھی مانگتے ہیں یہ حکومت کوئی کوشش نہیں کررہی کہ اے پی ایس کے قاتلوں کو جیل میں ڈالے، ملک میں چینی ، آٹا اور گیس کا بحران چل رہا ہے، عوام مشکلات کا شکار ہیں، غربت کی شرح افغانستان سے زیادہ ہے ، ہمارا ایک ہی فیصلہ ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سینیٹ انتخابات جلد اور شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے، سینیٹ الیکشن قبل از وقت کرانے کا اعلان کرنا گھبراہٹ کا پتہ دیتا ہے، حکومت جانتی ہے کہ انہیں سینیٹ میں اکثریت نہیں مل سکتی اور اس کے ارکان اسمبلی اس کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں، اسلیے اس کی کوشش ہے کہ سینٹ کے الیکشن کو دھاندلی سے جیت لیں، مجھ سمیت ہم سب نے استعفے جمع کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے، 31 دسمبر تک قیادت کے پاس استعفے جمع کروادیں گے، سندھ حکومت کی قربانی دینا پڑے تو تیار ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ تاریخ میں ایسا ہوا ہے حکومت کے خلاف احتجاج کا تیسری قوت فائدہ اٹھاتی ہے، ہمیں اس کا ادراک ہے، ہم ملک کو اور اپنے اداروں کو بچانا چاہتے ہیں، ہم جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے، ہم حکومت کو وارننگ اور موقع دے رہے ہیں، بات کرنے کا وقت گزر چکا ہے، عمران خان چلے جائیں اور اپنا عہدہ چھوڑیں تو گنجائش، طریقہ کار اور پلیٹ فارم پیدا ہوگا، پھر جمہوری قوتیں آپس میں بات کرسکتی ہیں اور حل نکال سکتی ہیں، لیکن کٹھ پتلی نظام میں بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں