174

سیول: جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایک ایسا نرم روبوٹ تیار کرلیا ہے جو گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر پس منظر کا حصہ بن جاتا ہے اور اسے دیکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

بتاتے چلیں کہ اس ایجاد میں اصل چیز روبوٹ خود نہیں بلکہ اس کی نرم کھال ہے جو مخصوص انداز سے بجلی گزرنے پر اپنی رنگت تبدیل کرتی ہے۔

شکاریوں اور حملہ آوروں سے بچنے کےلیے رنگ بدل کر پس منظر کا حصہ بن جانا، گرگٹ اور اس قسم کے دیگر جانوروں کا خصوصی حربہ ہے جسے ’’سرگرم (ایکٹیو) کیموفلاج‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔روبوٹ کی نرم کھال میں بھی گرگٹ کی یہی قدرتی صلاحیت، مصنوعی طور پر پیدا کی گئی ہے۔

ماہرین کو امید ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مستقبل میں ایسے کپڑے بنائے جاسکیں گے جو اارد گرد کے ماحول کی مطابقت میں اپنا رنگ اور ڈیزائن فوری طور پر تبدیل کرسکیں گے۔

اس طرح انہیں پہننے والا بھی اپنے پس منظر کا حصہ بن جائے گا اور اسے دیکھنا بھی بہت مشکل ہوجائے گا۔

گرگٹ کی طرح فوراً رنگ بدلنے والی مصنوعی کھال کی تیاری ایک مشکل کام ہے کیونکہ اس کےلیے درکار نظام بہت پیچیدہ ہوتا ہے جسے اپنے اطراف پر مسلسل نظر رکھنے کے علاوہ اس قابل بھی ہونا چاہیے کہ وہ کھال کی رنگ میں حسبِ ضرورت فوری تبدیلی بھی لا سکے۔

آن لائن ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں سیول نیشنل یونیورسٹی کے سیئونگ ہوان کو اور ان کے ساتھیوں نے اپنے مقالے میں بتایا ہے کہ اس مشکل پر انہوں نے کیسے قابو پایا۔

مقالے کے مطابق، انہوں نے ایک نئی حکمتِ عملی وضع کی جس کے تحت ’’تھرمو کرومک لیکوِڈ کرسٹل لیئر‘‘ کہلانے والی پرتیں استعمال کی گئیں۔ یہ مادّہ عملاً ویسا ہے جیسا آج کل ایل سی ڈی مانیٹرز میں استعمال ہوتا ہے۔ البتہ، یہ درجہ حرارت میں تبدیلی پر اپنی رنگت بدلنے کی اضافی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

ان پرتوں کو چاندی کی انتہائی باریک (نینومیٹر جسامت والی) تاروں پر مشتمل نیٹ ورکس سے مربوط کیا گیا جو ایک دوسرے کے اوپر یعنی عموداً جمائے گئے تھے۔

انہیں رنگ محسوس کرنے والے حساسیوں (کلر سینسرز) اور فیڈ بیک کنٹرول سسٹمز سے منسلک کرتے ہوئے ایک مصنوعی کھال تیار کی گئی جو اپنے ارد گرد ماحول کے مطابق رنگ بدل سکتی ہے۔

سب سے آخر میں اس کھال کو ایک نرم روبوٹ کے جسم پر چڑھا دیا گیا اور یوں ’’گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والا نرم روبوٹ‘‘ تیار کرلیا گیا۔

اب تک تجربات کے دوران اس کھال کی کارکردگی کا عملی مظاہرہ کیا جاچکا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مصنوعی کھال اپنے گرد و پیش میں بدلتی ہوئی رنگت کے حساب سے اپنا رنگ فوراً تبدیل کرلیتی ہے۔

تاہم ابھی یہ ابتدائی مرحلہ ہے جس میں کامیابی کے بعد یہ ماہرین اس کھال کو مزید بہتر بنا کر عملی میدان میں استعمال کے قابل بنائیں گے۔

اس ضمن میں سب سے بڑا چیلنج اس مصنوعی کھال کے رقبے میں اضافہ کرتے ہوئے اس کی کارکردگی برقرار رکھنا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی ضروری کہ کھال کی سطح پر بننے والے نمونہ جات میں باریکی (ریزولیوشن) کو بھی بہتر بنایا جائے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں