152

کے آئی یو ، ہراسمنٹ کیسز کو چپھانے کےلئے مختلف حربے استعمال کیئے جارہے ہیں،قراقرم یوتھ فورم

یونیورسٹی میں اسلامی پروگرامات پر پابندی کیصورت میں ناچ گانے ، میوزیکل نائٹ اور کلچرل شوز پر بھی پابندی لگائی جائے، تہذیب حسین.
یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کیسز کو منظر عام پر لایا جائے، ایس ایچ و تھانہ کے آئی یو کو ہٹایا جائے ، مذہبی و سیاسی طلبا تنظیموں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

گلگت(جنرل رپورٹر)قراقرم انٹرنیشل یونیورسٹی کےتمام مساٸل کا جڑ وی سی ہے جو طلبا کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے ساتھ طلبا کو دھمکی آمیز الفاظ کے زریعے ہراسںاں کرنے کی کوشش اور یونیورسٹی انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑیوں کی پشت پناہی کررہا ہے قراقرم یوتھ فورم نے کے آٸی یو کے طلبا کے خلاف انسداد دہشت گری ایکٹ کے دفعات کو فوری ختم کرنےاور اسلامی پروگرامات پر پابندی کی صورت میں ناچ گانے میوزیکل ناٸیٹ اور کلچرل شوز پر بھی پابندی لگانے۔ یونیورسٹی میں حراسانی کے کیسیز اور حقاٸق کو پبلک کرنے اور ایس ایچ او تھانہ کے آٸی یو کو فوری ہٹانے کا مطالبہ کردیا چارٹر آف ڈیمانڈ اور مطالبات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت احتجاج کرتے ہوۓ چیف سیکریٹری آفس کا گھیراو کرے کا اعلان قرا قرم یوتھ فورم کے چیئرمین تہذیب حسین نے دیگر مذہبی و سیاسی طلباء تنظیموں کے نماٸندوں ہمراہ سیٹرل پریس کلب گلگت میں مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم حسین کے مرکزی پروگرام میں بھرپور انداز میں شرکت کرکے عملی وحدت کا مظاہرہ کرنے کے حوالے سے تمام مسالک کے طلباء کی جانب سے کے آئی یو میں مشترکہ مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر مقامی انتطامیہ کی جانب سے بھاری سیکورٹی فورسز کے ہمراہ یونیورسٹی کا گھیراؤ کرتے ہوئے یونیورسٹی میں داخل ہونا یونیورسٹی کے پر امن ماحول کو خراب کرنے اور معاشرے میں بد آمنی پھلانے کی کوشیش ہے جس کی قراقرم یوتھ فورم بھر پور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ضلعی انتظامیہ سے گزارش کرتی ہے کہ وہ کے آئی یو کے معاملات سے دور رہے تو بہتر ہوگا انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے طلبا کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمات واپس نہ لیے گے تو اس ظلم کے خلاف تمام طلباء چیف سیکرٹری آفس کا گھیراؤ کرنے پر مجبور ہونگے۔انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی میں رونما ہونے والے مسائل کا جڑ وائس چانسلر ہے .وائس چانسلر یونیورسٹی انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کی پشت پناہی کررہے ہیں یونیورسٹی میں ہونے والے ہراس منٹ کے کیسز کو چھپایا جارہا ہے حالیہ ہراسانی کے کیسیز کے حقاٸق کو پپلک کیا جاۓ کے آٸی یو میں مذہبی سیاسی کوٹے پر بھرتی ہونے والے مسائل پیدا کررہے ہیں ضلعی انتظامیہ یونیورسٹی کے معملات پہ مداخلت نہ کرے جن طلبہ پر دہشت گردی کے دفعات درج کیے گیے ہیں انھیں فوری طور پہ ختم کیے جاۓ طلبہ کے مطالبات حل کیے جاۓ۔ ۔طلبہ کے مسائل کے لیے آواز بلند کرتے ہیں تو اسے دبانے کے لیے فرقہ واریت پھیلائی جاتی ہیں۔قراقرم یوتھ فورم یونیورسٹی کا سٹیک ہولڈر ہے یونیورسٹی میں کوئی مذہبی پروگرام نہیں ہورہا تھا بلکہ ایک مشاورتی اجلاس ہورہا تھا ماضی میں جب بھی یونیورسٹی کے طلبہ نے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا چہاہا تو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بے جا مداخلت کر وا کے طلبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اسکے ساتھ طلبہ سے مطعلق درپیش ہراسانی کے کیسز اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ مختلف حربے استعمال کررہی ہیں اور نان ایشو کو ایشو بناکر یونیورسٹی کو بند کیا گیا ہے اس مرتبہ بھی ایسی صورتحال پیدا کی گئی ہے اور ذور زبردستی طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالا گیا اور ہاسٹل خالی کروائے گئے جسکی ہم پر ذور مذمت کرتے ہیں ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل نہیں ہوا تو چیف سیکریٹری آفس اور وی سی آفس کا گھیراؤ کریں گے اسکے بعد پیدا ہونے والی تمام تر حالات کے ذمہ دار وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں