177

پیراسیٹامول کھائیے، بہادر بن جائیے

وہایو: ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں درد سے چھٹکارا پانے کےلیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا ’’پیراسیٹامول‘‘ کھانے والوں کی سوچ تبدیل ہوجاتی ہے اور ان میں خطرے کا احساس بھی کم رہ جاتا ہے۔

امریکا کی اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی میں 500 طالب علموں پر کیے گئے اس تجربے میں نصف طالب علموں کو 1000 ملی گرام پیراسیٹامول دی گئی جبکہ باقی نصف کو پیراسیٹامول کے نام پر اسی مقدار میں کوئی اور بے ضرر سی دوا کھلائی گئی۔

تھوڑی دیر بعد ان تمام رضاکار طالب علموں سے ایک کمپیوٹر گیم کھیلنے کو کہا گیا جس میں (کمپیوٹر پر) زیادہ سے زیادہ غباروں میں اس طرح ہوا بھرنا تھی کہ وہ پھول بھی جائیں لیکن پھٹنے نہ پائیں۔ اس سے اگلے مرحلے میں ان تمام افراد کے سامنے ایک سوالنامہ رکھا گیا جس میں مختلف فرضی منظر نامے پیش کرنے کے بعد ان سے پوچھا گیا تھا کہ ایسے حالات میں وہ کیا کریں گے۔
اصلی پیراسیٹامول کھانے والے اکثر طالب علموں نے کمپیوٹر پر گیم کھیلتے دوران زیادہ غبارے پھاڑ دیئے جبکہ وہ طالب علم جنہوں نے پیراسیٹامول نہیں لی تھی، انہوں نے محتاط رہتے ہوئے غبارے پھلائے اور یوں ان کے غبارے بھی کم پھٹے۔

اسی طرح سوالنامہ پر کرتے دوران پیراسیٹامول کھانے والے طالب علموں نے خطرات سے بھرپور آپشنز منتخب کیے جبکہ دوسرے گروپ والے طالب علموں نے احتیاط پر مشتمل آپشنز کا انتخاب کیا۔

اس مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ پیراسیٹامول کھانے والے طالب علموں میں خوف کا احساس، دوسرے طالب علموں سے بہت کم رہ گیا تھا جس کے باعث انہیں کسی کام سے وابستہ ممکنہ خطرے کا ادراک بھی نہیں ہو پایا۔

واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران پیراسیٹامول پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ درد ختم کرنے والی یہ عام سی دوا لوگوں میں جذباتی باتوں کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے، انہیں زیادہ بے رحم بناتی ہے اور ان میں نت نئی چیزیں سیکھنے کی قابلیت (اکتسابی صلاحیت) بھی کم کردیتی ہے۔

ریسرچ جرنل ’’سوشل کوگنیٹیو اینڈ ایفیکٹیو نیوروسائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں