140

صرف ایک ڈالر کا اوپن سورس آلہ سماعت تیار کرلیا گیا

جارجیا: دنیا بھر میں آلہ سماعت کی قیمتیں ہزاروں روپے سے لے کر سینکڑوں ڈالر تک ہوسکتی ہے لیکن اب جارجیا ٹیک کے انجینیئروں نے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے اوپن سورس ہیئرنگ ایڈ بنایا ہے جس کی قیمت صرف ایک ڈالر ہے۔

افریقہ اور ایشیا کے غریب ممالک کے بزرگ اور بچے اب بھی ہیئرنگ ایڈ باآسانی حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ بڑی مقدار میں تیاری پر یہ آلہ سماعت صرف 160 روپے میں فراہم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح خود پاکستان میں بھی اچھے ہیئرنگ ایڈ کی قیمت کسی بھی طرح ہزاروں روپے سے کم نہیں ہوتی۔

جارجیا ٹیک یونیورسٹی کے ماہرین نے اسے ’لاک ایڈ‘LoCHAid کا نام دیا ہے جس میں ارزاں برقی آلات استعمال کیے گئے ہیں۔ اوپن سورس ہونے کی بنا پر یہ آلہ دنیا بھر کے کسی بھی انتہائی پسماندہ علاقے میں باآسانی چھاپا جاسکتا ہے جہاں ہزاروں لاکھوں افراد آلہ سماعت سے محروم ہیں۔

کم خرچ آلے کا معیار عین عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیوایچ او) کے مطابق ہے۔ فی الحال اس کا پہلا نمونہ کسی ایئرفون والے میوزک پلیئر سے ملتا جلتا ہے۔ تاہم اس کی ڈیزائننگ میں تبدیلی کرکے اسے کان کی پشت والے ہیئرنگ ایڈ کی طرح بنایا جاسکتا ہے۔

جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے نائب پروفیسر سعد بھاملہ اور نے بنایا ہے۔ ان کے مطابق سب سے اہم مشکل یہ تھی کہ اسے کس طرح بین الاقوامی معیار کے تحت بنایا جائے اور کس طرح یہ لاکھوں کروڑوں غریب افراد کے ضرورت پر پورا اترسکتا ہے۔

پوری دنیا میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ایسے 20 کروڑ افراد ہیں جو ثقلِ سماعت میں مبتلا ہیں اور آلہ سماعت خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ بالخصوص غریب اور وسط آمدنی والے ممالک کے صرف تین فیصد ضرورت مندوں کے پاس آلہ سماعت ہے اور باقی اس سے محروم ہیں۔ صرف امریکہ میں ہی ایک آلہ سماعت 3 سے 5 ہزار ڈالر میں دستیاب ہے۔

سماعت کی کمزوری خفت اور مشکلات کے ساتھ ساتھ خود حادثات کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ ایک جانب تو سڑک پر ٹریفک کی آواز نہ سننے سے حادثات ہوسکتے ہیں اور دوسری جانب سماعت نہ ہونے سے چلنے پھرنے کا عمل بھی غیرمتوازن ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ثقلِ سماعت اکتساب اور دماغی صلاحیت کو بھی کم کردیتی ہے۔

ایک ڈالر کے آلے کو بطورِ خاص بزرگوں کے لئے بنایا گیا ہے اور اس میں خاص فلٹر لگائے گئے ہیں جو اطراف کے شور کو دباتے ہیں اور صرف بولنے والے کی آواز ہی سناتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں