138

جگر میں فائبروسِس کی شناخت کرنے والا نیا آلہ ایجاد

بوسٹن: جگر میں چکنائی اور چربی جمع ہونے سے فیٹی لیور سمیت کئی امراض پیدا ہوتے ہیں جس کی ابتدائی تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے لیکن اب میز پر دھرے جانے والے ایک آلے سے اس مرض کو شروع میں ہی پکڑا جاسکتا ہے۔

یہ آلہ ایک میز پر سما سکتا ہے جسے میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ جگر میں چربی کی غیر معمولی مقدار جمع ہونے سے اندرونی جلن، یرقان، جگرکی سوزش، سروسِس اور یہاں تک کہ جگر فیل ہونے سے موت بھی ہوسکتی ہے۔

اگر جگر میں چربی جمع ہونے کا عمل پہلے سے معلوم ہوجائے تو بروقت علاج بہت مؤثر رہتا ہے۔ اسی بنا پر اب بہت درستی کے ساتھ چوہوں میں اس نقص کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی خاصی پرانی ہے جو گردوں کے مریضوں میں ڈائیلاسِس کے بعد جسم میں پانی کی مقدار ناپنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
جگر میں چربی جمع ہوتے ہوتے خلیات میں چلی جاتی ہے اور ٹشو متاثر ہوجاتا ہے اسے لیور سِروسِس کہتے ہیں۔ آخری مرحلے میں جگر کی بایوپسی سے سِروسِس معلوم کیا جاتا ہے لیکن اس میں کئی غلطیاں ہوجاتی ہیں کیونکہ جگر کی یہ کیفیت ہر جگہ ہموار انداز میں نہیں پھیلتی۔

ایم آئی ٹی کے ماہر نے جگر کے فائبروسِس کے لیے جو ٹیکنالوجی بنائی ہے اس میں نیوکلیائی مقناطیسی ریزوننس ( این ایم آر) کی مدد سے جسم میں پانی کے ہائیڈروجن ایٹموں میں مقناطیسیت کی تبدیلی کو دیکھا جاتا ہے لیکن جیسے ہی پانی جگر کی چربی سے گزرتا ہے اس کی رفتار اور کیفیت بدلتی ہے اور اس طرح جگر کی صحت کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے روحِ رواں مائیکل کائما کہتے ہیں کہ این ایم آر ڈٹیکٹر کے تحت چوہوں کے بدن میں چھ ملی میٹر گہرائی تک کا جائزہ لیا گیا جو جگر دکھانے کے لیے کافی تھا۔ یہاں سے انہوں نے جگر کے فائبروسِس اور سروسِس کا پتا لگایا اور اس کی درستی 92 فیصد تک تھی۔

جب انسانوں پر اسے آزمایا گیا تو جگر کا فائبروسِس 93 فیصد درستی کے ساتھ سامنے آیا جو بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ اگلے مرحلے میں وہ مزید گہرائی تک نفوذ کرنے والا ڈٹیکٹر تیار کریں گے لیکن توقع ہے کہ اب جان لیوا مرض کو شروع سے ہی قابو کرنے کا کوئی راستہ برآمد ہوگا۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں