149

ذیابیطس سے قبل (پری ڈائبیٹیز) کی 6 اقسام دریافت

برلن: ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس کے کنارے پہنچنے والے افراد ’پری ڈائبیٹیز‘ کہلاتے ہیں۔ ان کی اکثریت میں جلد یا بدیر ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کیفیت کے شکار افراد کی اکثریت شوگر کی مریض بن جاتی ہے۔

اس ضمن میں 900 افراد کا 25 سال تک مطالعہ کیا گیا ہے۔ ماہرین نے ذیابیطس سے پہلے کی کیفیت کو بہت سے بایومارکرز یعنی گلوکوز کی مقدار، جگر کی چکنائی، جسمانی چکنائی کی تقسیم، خون میں لائپڈ کی مقدار اور جینیاتی خطرات کی بنا پر دیکھا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق 6 ذیلی اقسام میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ مختلف ہوتا ہے اور اس سے ڈاکٹروں کو قدرے مؤثر علاج میں بھی مدد مل سکے گی۔ جرمن سینٹر برائے ذیابیطس ریسرچ کے پروفیسر ہانس الرخ ایرنگ کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق سے پہلے یہ بتانا مشکل تھا کہ پری ڈائبیٹس کے کونسے افراد آگے چل کر ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہوسکتےہیں، کن کے گردے متاثر ہوں گے یا کون ایسے ہیں جنہیں زیادہ فرق نہیں ہوگا؟

مرض کو مختلف گروہ یا کلسٹر کی صورت میں بیان کیا گیا ہے۔ موٹاپے، استحالے (میٹابولزم)، جسم میں انسولین کی فطری پیداوار، جگرپرچربی، رگوں کی موٹائی اور دیگر عوامل کی بنا پر انہیں مختلف درجوں میں رکھا گیا ہے۔ اس تحقیق سے ذیابیطس جیسے مرض کو بہتر طور پر قابو کرنے میں مدد مل سکے گی۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں