129

خواتین میں ذیابیطس، دل کی شریانوں میں تنگی کی وجہ بھی بن سکتی ہے، تحقیق

ارورڈ: امریکا میں ایک تفصیلی تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کا مرض بالخصوص خواتین کی قلبی شریانوں اور رگوں میں تنگی پیدا کرکے انہیں امراضِ قلب میں مبتلا کرسکتا ہے۔

اس ضمن میں ایک نئے بایو مارکر (خون میں موجود ایک کیمیکل) کا انکشاف ہوا ہے جو ذیابیطس کی صورت میں انسولین کو ٹھیک سے کام نہیں کرنے دیتا یعنی انسولین مزاحم ہے اور اس کی موجودگی سے خواتین میں دیگر کے مقابلے میں امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کا خدشہ 6 گنا تک بڑھ سکتا ہے۔

اس تحقیق کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ خواتین میں ذیابیطس انہیں کم عمری اور عین جوانی میں ہی دل کا مریض بناسکتا ہے۔ اس کی تصدیق امریکی تحقیق سے بھی ہوئی جس میں عمررسیدہ افراد میں امراضِ قلب سے اموات کی شرح اگرچہ کم ہوئی ہے لیکن جوانوں میں اس کی شرح بڑھی ہے۔ بالخصوص دل کی وہ مستقل بیماری جسے ’کورونری ہارٹ ڈیزیز‘ (سی ایچ ڈی) کہا جاتا ہے جس کا علاج اینجیو پلاسٹی اور بائی پاس سے ہی ممکن ہوتا ہے۔
برمنگھم اینڈ وومن ہاسپٹل اور مایو کلینک نے 28024 خواتین میں امراضِ قلب کی وجہ بننے والی 50 عوامل کا جائزہ لیا اور دس برس تک ہزاروں خواتین کو نوٹ کیا۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ان خواتین کی عمر 55 برس سے کم تھی اور ان میں اگلے 10 برس میں دل کے مریض بننے کا خطرہ اپنی جگہ موجود تھا۔

ان میں لائپوپروٹین انسولین رسسٹینس (ایل پی آئی آر) کی شرح بہت بلند تھے جس کی بدولت دل کے مرض کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ اس اہم تحقیق کی تفصیل ’جرنل آف امریکن میڈیکل کارڈیالوجی‘ میں شائع ہوئی ہیں۔

تحقیق کار سامعہ موریٰ نے بتایا کہ ہم نوجوان لوگوں کی بڑی تعداد میں دل کے دوروں کو دیکھ رہے ہیں۔ اس طرح نوجوانوں میں عارضہ قلب ان کی عملی زندگی کو متاثرکرکے معاشرے اور خاندان میں کردار کو محدود تر بنا دیتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ نیا بایو مارکر ایل پی آئی آر کی موجودگی دل کی بیماریوں کے خطرے کو دیگر کے مقابلے میں 6 گنا تک بڑھا دیتی ہے اور یہ بایو مارکر ٹائپ ٹو ذیابیطس مریضوں میں عام پایا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 95 فیصد خواتین سفید فام تھیں اور اسی بنیاد پر تحقیق کو محدود قرار دیا گیا ہے لیکن دیگر خطے اور ممالک بھی اس پر تحقیق کریں تو شاید یہی نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں