158

خون میں شکر بڑھنے پر ازخود انسولین خارج کرنے والا کیپسول

ابوظہبی: شاید وہ دن دور نہیں جب انسولین کا ٹیکہ لگانے سے نجات مل جائے گی کیونکہ تجرباتی طور پر ایک گولی بنائی گئی ہے جو خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھنے پر ازخود انسولین خارج کرسکے گی۔

ابوظہبی میں واقع نیویارک یونیورسٹی نے ایک کیپسول بنایا ہے جو پیٹ کے تیزابی ماحول میں سلامت رہتے ہوئے ضرورت کے وقت ہی خون میں انسولین خارج کرتا ہے۔ منہ سے کھایا جانے والا یہ کیپسول منہ، ہاضماتی نلی اور معدے میں گھلنے سے محفوظ رہتا ہے۔

فی الحال خون میں شکر کی مقدار کو معمول پر رکھنے کے لیے کروڑوں مریض روزانہ جلد میں انسولین کے انجیکشن لگاتے ہیں جو ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی مریض اس سے کتراتے بھی ہیں۔ اگرچہ تجرباتی طور پر کیپسول تو بنایا گیا ہے لیکن یہ عمل آساں نہ تھا۔ انسولین کا سالمہ (مالیکیول) بہت حساس ہوتا ہے اور پیٹ میں پہنچتے ہی فوراً اپنی تاثیر کھودیتا ہے۔ اس لئے انسولین کو اچھی طرح پیک کرنے کی ضرورت پڑی تاکہ وہ آنتوں کی راہ سے گزرکر بھی سلامت رہے۔
کھائے جانے والے انسولین کیپسول کو این سی او ایف کا نام دیا گیا جس کا مطلب ’گیسٹرو ریسسٹنٹ امائن لنکڈ کوویلنٹ آرگینک فریم ورک نینو پارٹیکلز ہے۔ این سی او ایف ازخود خون میں شکر کی مقدار نوٹ کرتا ہے۔ اس کا عمل بہت سادہ ہے یعنی گلوکوز کے سالمات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ این سی او ایف میں سماجاتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب خون میں شکر بڑھ جائے تو کیپسول کے اندر نینوذرات پر دباؤ پڑتا ہے۔ یہ نینو ذرات طبعی طور پر کھل جاتے ہیں اور اندر کی انسولین خارج ہوجاتی ہے۔ اب جیسے ہی خون میں گلوکوز کی مقدار معمول پر آتی ہےانسولین کا اخراج رک جاتا ہے۔

جب ذیابیطس کے مریض چوہوں پر ان کی آزمائش کی گئی تو دو نینوذرات والے این سی او ایف لینے کے دو گھنٹے بعد ان کے خون میں گلوکوز کی مقدار معمول پر آگئی۔

اس سے قبل ایچ ڈی وی ون اور اورامیڈ جیسی دو کھانے والی ذیابیطسی دوائیں بن چکی ہیں لیکن این سی او ایف ان دونوں کے مقابلے میں قدرے مؤثر اور خودکار ہے۔ تاہم اس کیپسول کی ایجاد انسانی آزمائش سے کئی برس دور ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں